استنبول۔4نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کثیر الجہتی نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو اجتماعی سلامتی کو فروغ دیتا ہو اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کےبلاامتیاز احتساب کو یقینی بنائے۔ انہوں نے یہ بات ساتویں استنبول سکیورٹی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی سکیورٹی اور بلاامتیاز باہمی اشتراک کار کے فروغ کے حامل کثیر الجہتی نظام کو مضبوط بنانا ایک منصفانہ عالمی نظام کا باعث ہو گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کثیرالجہتی نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے جو لاحاصل نقطہ نظر کو آگے بڑھانے کی بجائے ہر ایک کیلئے اجتماعی سکیورٹی کو فروغ دیتا ہو، جو لوگ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں ان کا بلاامتیاز احتساب ہونا چاہئے،منصفانہ عالمی نظام کے فروغ کیلئے عالمی اداروں اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز و تزویراتی شعبوں کیلئے یکساں معیارات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط عالمی نظام میں کسی کو استثنیٰ حاصل نہ ہو اور اس سے گریز کیا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مضبوط مسلم ریاستوں کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کردار کو ”من پسند اتحاد” سے تشبیہ دے کر مجروح کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے فروغ کیلئے کمٹمنٹ سلیکٹو ہے اور 1990ء کے بعد سے جمہوریت کو عالمی سطح پر زیادہ اموات کا ذمہ دار قرار دیا گیا، حیرت انگیز بات ہے کہ جمہوریت ہی کسی اور نظام سے زیادہ پائیدار ہے۔ کواڈ سکیورٹی الائنس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عظیم طاقت کی مخالفت بڑھ رہی ہے جس کی عکاسی بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ اور نئے سٹرٹیجک بلاک سے ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں مختلف خطوں میں عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے،
امریکہ، بھارت، جاپان، آسٹریلیا، کواڈ ایسی ہی ایک مثال ہے، خاص طور پر آسٹریلیا کو امریکہ (اور برطانیہ) کی طرف سے جوہری آبدوزوں کی فراہمی کے ساتھ چین کیلئے براہ راست سٹرٹیجک خطرے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدہ کو (اے یو کے یو ایس) کا نام دیا گیا ہے جو خود جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے کے تابوت میں آخری کیل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جغرافیائی سیاست ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ شیریں مزاری نے استدلال کیا کہ پاکستان افغانستان کا قریبی پڑوسی ہے،
افغانستان میں جو بھی کوئی حکومت ہو اس سے الگ رہ کر کبھی آسائش نہیں ملی ہے، اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود کوئی مستحکم گورننس، انفراسٹرکچر یا مضبوط سکیورٹی سیٹ اپ نہیں دیا گیا اس لئے ہم آج افغانستان میں ایک بڑا انسانی بحران دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کی توجہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی انسانی المیہ کی صورتحال کی طرف مبذول کرائی۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے جیو اکنامکس پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے، ہم نے اپنے عوام کی خوشحالی اور ترقی کیلئے علاقائی روابط کو فروغ دیا ہے، ہمیں علاقائی امن کی فوقیت کا احساس ہے، ہم امن اور تعاون کے متبادل کے طور پر جیو اکنامکس کو جغرافیائی سیاست سے منسلک دیکھتے ہیں۔