وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم کی یورپی یونین پارلیمنٹ کے وفد برائے جنوبی ایشیا تعلقات سے ملاقات

اسلام آباد۔4نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی ڈس انفو لیب کے 2005 میں شروع ہونے والے آپریشن کے حوالے سے، جس میں ثابت ہوتا ہے کہ انڈیا نے یورپی یونین کا جعلی لیٹر پیڈ اور آئی ڈی استعمال کی جو کہ مجرمانہ فعل ہے، اس مجرمانہ فعل پر انڈیا کو بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے، ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس کے فورم سے بھی انڈیا کو فراڈ کرنے پر بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین پارلیمنٹ کے وفد برائے جنوبی ایشیا تعلقات سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے مسٹر نکولا پروکاسینی کی قیادت میں وزیر قانون سے یہاں ملاقات کی۔ملاقات کے دوران پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر قانون نے یورپی یونین پارلیمنٹ کے وفد کے پاکستان میں قیام کے بارے میں استفسار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مشترکہ مقاصد ہیں بھارت نے کشمیر میں مظالم کے حوالے سے وفد کو آگاہ کیا۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف نے یورپی یونین کی ڈس انفو لیب کے 2005 میں شروع ہونے والے آپریشن کے حوالے سے جس میں ثابت ہوتا ہے کہ انڈیا نے یورپی یونین کا جعلی لیٹر پیڈ اور آئی ڈی استعمال کی جو کہ مجرمانہ فعل ہے کہا کہ اس مجرمانہ فعل پر انڈیا کو بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس کے فورم سے بھی انڈیا کو فراڈ کرنے پر بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے۔

بیرسٹر فروغ نسیم کی یورپی یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم متوازن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ وفد کے سربراہ مسٹر نکولا پروکاسینی نے بیرسٹر فروغ نسیم کا وفد سے ملاقات پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں پاکستان میں قانون سازی کے حوالے سے اموربھی زیر بحث آئے۔ وزیر قانون نے اینٹی ریپ لا کے حوالے سے وفد کو بریف کیا۔ میڈیا کی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کی قانون سازی کے حوالے سے بھی امور زیر بحث آئے۔

وفاقی وزیر نے اینٹی ریپ لا کے حوالے سے بتایا کہ آنے والے چند روز میں اسے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت اب کوئی بھی عورت کے کردار کو زیر بحث نہیں لا سکے گا۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ہم نے” ٹیسٹ فگر ٹو“ کو اس قانون کے ذریعے ختم کر دیا ہے جو کہ غیر انسانی تھا۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اینٹی ریپ لا کے تحت جدید ٹیکنالوجی کو مجرم کو سزا دلوانے کے لیے زیر استعمال لایا جائے گا، موجودہ قانون میں ثبوت کے طور پر ویڈیو ریکارڈ کرنے والے کا عدالت میں پیش ہونا ضروری تھا جو کہ اس قانون کے تحت نہیں رہے گا۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان کے نظامِ انصاف میں مکمل طور پر اصلاحات لا رہے ہیں، صحافیوں کے تحفظ کا بل پاس کرنے کے لئے پیش کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے لیکن کسی کو جھوٹی خبریں پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ بخاری نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری حکومت کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، اقلیتوں پر تشدد کرنے والوں کے لیے معافی کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، ہمارے دور حکومت میں کوئی صحافی لاپتہ نہیں ہوا۔