احتساب اور شفافیت کا نظام سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، نیشنل پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو محمد عالمگیر چوہدری کی اے پی پی سے خصوصی گفتگو

162
احتساب اور شفافیت کا نظام سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، نیشنل پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو محمد عالمگیر چوہدری کی اے پی پی سے خصوصی گفتگو
احتساب اور شفافیت کا نظام سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، نیشنل پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو محمد عالمگیر چوہدری کی اے پی پی سے خصوصی گفتگو

اسلام آباد۔22مارچ (اے پی پی):موجودہ حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قومی اداروں کی استعداد کار میں بہتری اور بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے ایک بڑی مہم شروع کر رکھی ہے، احتساب اور شفافیت کا نظام سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے حکومتی اداروں میں موثر اور شفافیت پر مبنی نظام کے ذریعے ان کی کارکردگی میں اضافہ کے حوالے سے مختلف سرکاری اداروں کے سربراہان کو چاہئے کہ بلاخوف اقدامات کو یقینی بنائیں۔ نیشنل پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن ، این پی او کے چیف ایگزیکٹو محمد عالمگیر چوہدری نے کہا ہے کہ استعداد کار اور پروڈکٹویٹی کے مسائل کی وجہ سے قومی معیشت کے بعض باصلاحیت شعبوں میں مسابقتی اہداف کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔

اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کے مختلف شعبوں میں ویلیو چین ٹیکنالوجی، پیداواری صلاحیتوں میں بہتری، نئی ایجادات اور انسانی وسائل کے مسائل کے خاتمہ سے استعداد کار میں خاطرخواہ بہتری لائی جا سکتی ہے جس سے مختلف شعبوں کی پیداوار میں اضافہ اور مسابقتی عمل کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار کا ایک ذیلی ادارہ ہونے کی حیثیت سے نیشنل پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن (این پی او) پاکستان میں صنعتی پیداواری صلاحیتوں کی بہتری اور ملک میں کوالٹی کلچر کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے تاکہ خطے کے ممالک کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کیا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اور نجی شعبہ کو زیادہ محنت کی ضرورت ہے تاکہ مقامی صنعتوں میں پیداوار کے اضافہ کے ساتھ ساتھ معیار کو بھی بہتر بنایا جا سکے جس سے قومی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پیداوار میں اضافہ، انسانی وسائل کی بہتری، ٹیکنالوجی سے استفادہ اور صنعتی شعبہ میں ویلیو چین کی صلاحیتوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جس سے صنعتی ترقی کے خواب کو پورا کیا جا سکے گا اور ہماری تجارت کی بڑھوتری میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایشین پروڈکٹویٹی آرگنائزیشن (اے پی او) نے پاکستان کو اوسط درجہ میں رکھا ہے، چین، بھارت، بنگلہ دیش اور ملائیشیا کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں پاکستان کی لیبر مارکیٹ اوسط درجہ سے تعلق رکھتی ہہے جس میں نمایاں بہتری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ملائیشیا کی مثال سامنے رکھنی چاہئے جس نے معاشی ترقی کے لیے صنعتی شعبہ میں استعداد کار کی بہتری اور ٹیکنالوجی سے استفادہ پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ لیبر مارکیٹ کی بہتری میں ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور مقامی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ہنرمند افرادی قوت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی قومی پیداوار، انسانی وسائل کے استعمال، معاوضوں میں بہتری، فی یونٹ اخراجات میں کمی سمیت انسانی وسائل سے بھرپور استفادہ کے ذریعے بھی پیداواری عمل میں اضافہ اور معیار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں حکومت کے اداروں میں شفافیت اور احتساب پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جو قومی اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے معاشی ترقی کے لیے مختلف شعبوں میں زیادہ موثر اور پیداواری مسابقتی عمل میں اضافہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی اداروں کی بہتری سے قومی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ این پی او سنگاپور کی طرز پر نیشنل ماسٹر پلان متعارف کرا رہی ہے جس پر عمل کرتے ہوئے سنگاپور نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران سرکاری اور نجی اداروں کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت این پی او نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اداروں اور صنعتی شعبہ میں پیداوار اور صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک جامع سروے کیا جائے،

این پی او غیرملکی ماہرین کی مدد سے خامیوں کی نشاندہی اور ان کے خاتمہ کے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کے جامع سروے کے بعد این پی او قومی پیداوار میں نمایاں حد تک اضافہ کے اقدامات کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے پہلے مرحلہ میں قومی سطح پر آگاہی مہم شروع کی جائے گی اور نئی نسل کو پیداواری عمل کی بہتری کے فوائد سے روشناس کرایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اے پی او کا بانی رکن ہے تاہم بدقسمتی سے ہمیں مختلف مسائل درپیش ہیں۔ ایک اور سوال پر توانائی کے شعبہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ قومی ترقی کے لیے اہمیت کا حامل ہے، این پی او قومی معیشت کے مختلف شعبوں میں توانائی کی بچت کے ذریعے اور توانائی کے پیداواری عمل میں بہتری لا کر معاشی ترقی کے حصول کے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی طلب اور رسد میں فرق اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں ہمیں متبادل ذرائع سے استفادہ کے تحت معاشی ترقی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ مینوفیکچرنگ کے شعبہ کو توانائی کی بلاتعطل فراہمی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ این پی او قومی اور نجی اداروں میں توانائی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور استفادہ کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے

اور اس حوالہ سے ملک کے بڑے چیمبرز سے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے ذریعے بھی رابطے میں ہیں، اسی طرح ملک بھر میں سمال چیمبرز سے بھی مشاورت کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی او زراعت، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت سمیت کھیلوں کے سامان تیار کرنے والی صنعتوں کے علاوہ دیگر باصلاحیت صنعتوں کے پیداواری عمل میں بہتری اور مصنوعات کے معیار میں اضافہ کے لیے پرعزم ہے جس سے ویلیو چین کے نظام میں بہتری کے تحت قومی و نجی اداروں کی پیداواری صلایتوں کو ممکنہ حد تک بڑھایا جائے گا۔