اسلام آباد ۔ 13 فروری (اے پی پی) اردو زبان کے عالمی شہرت یافتہ بے مثال شاعر فیض احمد فیض کی 108 ویں سالگرہ بدھ کو منائی گئی۔ فیض نے جو بھی کلام لکھا امر ہوگیا۔فیض کا کلام لاکھوں ذہنوں میں اب تک زندہ ہے ۔فیض احمد فیض 13 فروری 1911ءکو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔کالج کی ادبی فضا میں ہی اگرچہ فیض نے شعر گوئی کا آغاز کردیا تھا تاہم ترقی پسند تحریک کا رکن بننے کے بعد ان کی شاعری غمِ جاناں کے کرب سے کہیں آگے نکل گئی۔فیض کا تخلیقی سرمایہ نو شعری ، دو نثری اور ایک مجموعہ خطوط پر محیط ہے۔1963ءمیں فیض احمد کو لندن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض احمد فیض یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے۔ فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جبکہ انکے الفاظ ،استعارے اور شاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔ اردو کے عہد ساز شاعر فیض احمد فیض کی انقلابی شاعری اپنے عہد سے لے کر اب تک اہل ذوق کے دل وجان میں ا±تر کر کئی کرشمے دکھا رہا ہے۔ فیض احمد فیض کا شمار بلاشبہ پاکستان کے ا±ن چند شاعروں اور ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے دنیائے ادب میں پاکستان کو بلند مقام دیا۔ ان کی شاعری کے اکثر بول آج بھی ہر لب پر عام ہیں۔ فیض اور اقبال ہم شہر تھے، یعنی دونوں کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔ دونوں کی شاعری کا رنگ بھی ایک تھا البتہ دونوں کے اسلوب مختلف تھے۔ اقبال بانو، مہندی حسن، ٹینا ثانی، نور جہاں اور دیگر گلوکاروں نے فیض کا کلام خوب گایا اور شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا۔ کلیات فیض، خاموش شہریاراں، رات کی رات، ورق ورق، حرف حرف، دست صبا ان کی مشہور کتابیں ہیں، جب کہ فیض کے اہم کلام کا مجموعہ نسخہ ہائے وفا آج بھی ادب سے محبت کرنے والوں کی لائبریری کا حصہ ہے۔ فیض بائیں بازو کے نظریات کے حامی تھے اور یہ ہی وجہ ہے کہ انہیں آمرانہ ادوار میں مختلف صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ فیض کو انگریزی، اردو، عربی، روسی اور فارسی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کی مایہ ناز تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زندان نامہ قابل ذکر ہیں۔انہوں نے اپنی ادبی خدمات کے اعتراف میں مختلف ایوارڈز بھی حاصل کئے جن میں نگار ایوارڈز (1953)، نامور امن انعام (1963)، ہیومن رائٹس کمیشن امن انعام، نشان امتیاز (1990) کے علاوہ اور بھی بہت ایوارڈز شامل ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے سال 2012 کو فیض احمد فیض کے نام سے منسوب کیا ہے۔فیض 13 فروری1911 میں سیالکوٹ کے گاو¿ں کالا قادر (فیض نگر) میں پیدا ہوئے جبکہ 20 نومبر 1984ءکو لاہورمیں خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔