تل ابیب۔30مئی (اے پی پی):اسرائیل نے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار جنگ کے دوران لیزر ہتھیاروں کے استعمال کا اعلان کیا ہے۔ تاس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف ) نے غزہ میں آپریشن آئرن سو رڈز کے دوران ہائی پاورڈ ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے پروٹو ٹائپ کی پہلی آپریشنل تنصیب کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کی وزارت دفاع کے مطابق، ان لیزر سسٹمز نے درجنوں فضائی اہداف کو کامیابی سے روکا، جس کی تصدیق 28 مئی کو جاری ہونے والی فوٹیج سے ہوتی ہے۔
اسرائیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ آف ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (DDR&D)، اسرائیلی فضائیہ (آئی اے ایف ) اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ایک تیز رفتار پروگرام کے تحت تیارکئے گئے یہ لیزر ہتھیار اسرائیل کی فوجی صلاحیتوں میں نمایاں پیشرفت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جاری وڈیو میں آئی اے ایف کے فضائی دفاعی یونٹس کے ذریعے چلائے جانے والے لیزر سسٹم کے ذریعے دشمن کے ڈرونز کو مؤثر طریقے سے تباہ کرنے کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ ڈینیل گولڈ نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد ہم نے دشمن کے اہداف کو روکنے کے لئے کئی لیزر سسٹم نصب کئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران ہم نے اس سسٹم کو 40 بار کامیابی سے استعمال کیا۔ ڈینیل گولڈ نے کہا کہ یہ لیزر سسٹم اسرائیل کی اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہاسرائیلی لیزر سسٹم رافیل کے پورٹ فولیو میں استعمال کئے جانے والے سسٹمز سب سے زیادہ جدید نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ رافیل کا زیادہ طاقتور ڈائریکٹڈ انرجی ویپن آئرن بیم فی الحال حتمی ترقی کے مراحل کے قریب ہے اس پر بھی کام ہو رہا ہے۔
یہ ترقی کے آخری مراحل میں ہے اور اسرائیل کو جلد ہی اس کی فراہمی متوقع ہے ۔ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل یہودا ایلماکیس نے کہا کہ ہم نے حقیقی جنگی حالات میں لیزر ٹیکنالوجیز کی تعیناتی اور آپریٹنگ میں قابل قدر تجربہ حاصل کیا ہے۔ ہم اس علم کو شہری تحفظ اور اسرائیلی مسلح افواج کے آپریشنز کے لئے اپنے لیزر سسٹم کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابقاسرائیلی وزارت دفاع نے اکتوبر 2024 میں آئرن بیم کو جدید بنانے کے لیے تقریباً 536.6 ملین ڈالر رافیل اور ایلبٹ سسٹمز نامی لیزر پرزوں کے حصول کے لئے مختص کئے تھے۔ اسرائیلی وزارت دفاع سال کے اندر اندر ان ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیاروں کو قومی فضائی اور میزائل ڈیفنس نیٹ ورک میں ضم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آئرن بیم آئرن ڈوم سسٹم کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرے گا کیونکہ آئرن ڈوم سسٹم بھی رافیل نے ہی تیار کیا ہے۔رافیل کے سی ای او یوو ٹورجمین نے کہا کہ یہ نیا ہتھیار دفاعی حکمت عملیوں میں انقلاب برپا کر دے گا، جو موجودہ نظاموں سے بے مثال تیز رفتار، درست ہوگا اور بہت سے فریق اس میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہوں گے۔ آئرن بیم میں تقریباً 100 کلو واٹ پاور آؤٹ پٹ ہے۔
اسے 10 کلومیٹر تک کے فاصلے پر ملی میٹر سطح کی درستگی کے ساتھ میزائل، توپ خانے کے گولے، مارٹر راؤنڈ، ڈرون، اور کروز میزائل سمیت متعدد فضائی خطرات کو بے اثر کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ سسٹم کی ابتدائی جانچ کا اعلان اپریل 2022 میں کیا گیا تھا۔
لیزر روایتی میزائل پر مبنی فضائی دفاع کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ اقتصادی متبادل پیش کرتے ہیں، کیونکہ ان کے آپریشنل اخراجات بنیادی طور پر بجلی کی کھپت تک محدود ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود ماہریناس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ موسم، ماحول کی مداخلت، اور کافی توانائی کے تقاضے جیسے حقیقی دنیا کے حالات جنگی ماحول میں لیزر ہتھیاروں کی وسیع، موثر تعیناتی کے لئے بڑے چیلنجز کا باعث ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=603289