نیویارک۔22ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی تمام عصری اقسام کے عروج اور پھیلاو کے خلاف "عالمی اتحاد” بنانے کی ضرورت ہے۔یہ مطالبہ انہوں نے گزشتہ روز نیو یارک میں ڈربن اعلامیہ اور پروگرام آف ایکشن(ڈی ڈی پی اے) کی بیسویں سالگرہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دو دہائیوں کے بعد یہ تاریخی دستاویز، نسل پرستی ، نسلی امتیاز اور متعلقہ عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے آج بھی ایک جامع ، نافذ العمل عمل عالمی فریم ورک ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ موقع ہے کہ 2001 میں جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والی عالمی کانفرنس کے نتائج پر عمل درآمد میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نسل پرستی ہماری مشترکہ انسانیت کی نفی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ نسلی منافرت ، مذہبی بالادستی اور پرتشدد قوم پرستی کے اظہار سیاسی دھارے میں سرائیت کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیو نازی ازم اور دیگر پرتشدد قوم پرست گروہوں کے دوبارہ جنم لینے سے لے کر سیاستدانوں کے نسل پرستانہ اور زینوفوبک رویوں تک ، وسیع پیمانے پر اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کی نسلی کردار کشی سے لے کر افریقی نسل کے لوگوں کے خلاف امتیازی شہریت کے قوانین تک، دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے انسانی وقار پر حملوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے جبکہ کورونا وبائی بیماری نے ان منفی رویوں کو مزید تیز اور نسلی امتیاز کو تقویت دی ہے اور موجودہ عدم مساوات کو بڑھایا ہے۔
وزیر خارجہ نے نسلی عدم مساوات پر قابو پانے کی غرض سے چار نکاتی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ(1)غلامی اور استعماریت کے ازالہ کیلئے اخلاقی ، معاشی ، سیاسی اور قانونی ذمہ داریوں پر عملدرآمد ضروری ہے۔(2)تمام متعلقہ ریاستوں کی طرف سے مساوات کو یقینی بنانےاور افریقی نسل کے لوگوں اور امتیازی صورتحال کا سامنا کرنے والے دیگر مظلوم نسلی اور مذہبی گروہوں کی معاشی بہتری کیلئے ایکشن پلان کو اپنایا جائے۔
(3)متعلقہ ممالک میں قانون نافذ کرنے والوں کی ثقافت ، پالیسیوں اور طریقوں میں اصلاحات کی جائیں اور(4)اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی تمام عصری اقسام کے عروج اور پھیلاو کے خلاف ایک عالمی اتحاد بنایا جائے۔