اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اپری) کے زیر اہتمام ”عالمی سلامتی اور اقوام متحدہ کا بدلتا کردار” کے موضوع پر ایک اہم بین الاقوامی رائونڈ ٹیبل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز صدر اِپری کے افتتاحی کلمات سے ہوا جبکہ نظامت کے فرائض ادارے کے ڈائریکٹرریسرچ ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے انجام دیئے۔
صدر آئی پی آر آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسان نے اپنے خطاب میں موجودہ عالمی منظرنامے میں اقوام متحدہ کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اس ادارے کے ڈھانچے اور کارکردگی پر ازسر نو غور ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ مکالمہ مستقبل کے لیے نئی راہیں متعین کرے گا۔ ایگور کولیسنکوف نے اپنے خطاب میں روس کے تاریخی تناظر اور موجودہ عالمی سلامتی کے حوالے سے روسی موقف کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد روس نے اپنی عسکری طاقت کی تنظیم نو کی، لیکن اب بھی خطرات اور عدم اعتماد کا سامنا کر رہا ہے۔ ۔ ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے اقوام متحدہ کی موجودہ حیثیت کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں کثیر الجہتی تعاون کی جگہ مفاداتی پالیسیوں نے لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا موجودہ ڈھانچہ عالمی سلامتی کے نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر اصلاحات کا متقاضی ہے۔
سابق سفیر مسعود خان نے اقوام متحدہ کے قیام کے اغراض و مقاصد اور ادارے کے سفر کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اقوام متحدہ نے دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا تاہم طاقتور ریاستوں کے اثر و رسوخ نے اس کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے۔ ان کے مطابق دنیا کو آج زیادہ شفاف، مربوط اور باہمی تعاون پر مبنی عالمی نظام کی اشد ضرورت ہے۔
ڈاکٹر گل عائشہ نے اپنے خطاب میں دنیا میں کثیر الجہتی تعاون کے زوال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے نیٹو کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو اقوام متحدہ کی اصل روح کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ادارے میں فوری اصلاحات کی جائیں تاکہ عالمی جنوب کی آواز کو مناسب مقام دیا جا سکے۔ ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے اقوام متحدہ کی موجودہ کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تنازعات میں اس ادارے کی غیر موثر موجودگی نے دنیا کو مزید غیر مستحکم کیا ہے۔
ان کے مطابق ایک ایسا عالمی نظام ضروری ہے جو زیادہ جامع، انسان دوست اور باہمی احترام پر مبنی ہو۔ الیکسی نے اپنے خطاب میں سرد جنگ کے بعد پیدا ہونے والی عالمی سیاسی تقسیم کی وجوہات کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغرب اور روس کے درمیان موجود خلیج نے نئے تنازعات کو جنم دیا ہے۔ ان کے مطابق عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ کو بدلتے عالمی حقائق کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا، ورنہ ان کی افادیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
سیمینار کے اختتام پر صدر آئی پی آر آئی نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے عالمی حالات میں مکالمے، افہام و تفہیم اور مشترکہ تحقیق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپری آئندہ بھی ایسے علمی و فکری مباحث کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ پالیسی سازی اور تحقیق کے میدان میں مثبت کردار ادا کیا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589124