
کابل۔ 27 جولائی (اے پی پی) افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے برعکس رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں میں 13 فیصد کمی ہوئی ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے سفیر و امن مشن کے سربراہ ڈیبورا لیونز نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی اور پرتشدد کارروائیوں کے باعث شہریوں کے لیے ابھی بھی حالات سازگار نہیں ہیں تاہم گزشتہ سال کے ابتدائی 6 کے برعکس رواں سال کے اسی عرصے کے دوران شہری ہلاکتوں میں 13 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی اہم وجہ نیٹو اور امریکی فورسز کے آپریشنز اور داعش کے حملوں میں کمی ہے لیکن طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد کارروائیوں، جھڑپوں اور حملوں کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے پاس امن مذاکرات ایک تاریخی موقع ہے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ابھی بھی پرتشدد کارروائیاں جاری رہنے کے باعث ہر روز شہریوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین پرتشدد واقعات اور اس سے شہریوں کو ہونے والے نقصان پر غور کریں اور اس قتل عام کو روکنے اور امن مذاکرات کے لئے فیصلہ کن اقدام اٹھائیں۔ امن مشن کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں 1282 شہری ہلاک اور 2176 زخمی ہوئے جبکہ طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی کارروائیوں میں 58 فیصد اور سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 23 فیصد اور دیگر وجوہات کے باعث 19 فیصد شہری ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے امن مشن نے زور دیا ہے کہ افغان حکومت اور حکومت مخالف عناصر شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کریں۔