فیصل آباد۔26ستمبر (اے پی پی):نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے مذہبی امور و مرکزی چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ افغانستان نے بیس سال بعد بہت بڑی عالمی طاقتوں کو شکست دی جس کی وجہ سے ہمارے پڑوس میں بڑی تبدیلی آئی ہے جو اسلام دشمن طاقتوں اور ہمارے ازلی مخالفین کو ہضم نہیں ہورہی جن میں انڈیا پیش پیش ہے اوربھارت چاہتا ہے کہ یہاں فرقہ وارانہ جنگ ہو،ہم ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوں اور ایک دوسرے کے گلے کاٹیں لیکن علماکرام نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا
جبکہ ہمارا نظریہ پاکستان مدینہ کی ریاست ہے لہٰذاہم کسی کی خواہشات پر اپنا نظریہ تبدیل نہیں کرسکتے نیزبے نظیر بھٹو کے دورسے احتساب کا نعرہ چلتا آرہا ہے لیکن آج تک ان31 سالوں میں کسی کیس کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکایہی وجہ ہے کہ پاکستا ن ابھی تک اسی لئے مدینہ کی ریاست نہیں بنا کیونکہ ہم کہیں نہ کہیں کوتاہی کررہے ہیں
اور ابھی اسلام قبول کرنے کے بل کا بہت شور مچا جس پر ہم نے لوگوں اور علماسے کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں ہم بیٹھے ہوئے ہیں اور سب یاد رکھیں کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت سے متصاد م نہیں ہوسکتا۔اتوار کو جامع مسجد کچہری بازارفیصل آباد میں استحکام پاکستان علما و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے جو حالات ہیں اور جو معاملات چل رہے ہیں وہ بہت واضح ہیں اسلئے ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنی اور اپنے دشمنوں سے چوکنا رہنا ہوگاکیونکہ انہیں افغانستان میں اپنی شکست ہضم نہیں ہورہی اور وہ ہر وقت عالمی سازشوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب امر اللہ صالح جیسے لوگ پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے تھے لیکن ان کے ساتھ وہی ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر80 ہزارقیمتی لوگوں کی قربانی پیش کی جس میں 8ہزار علماکرام بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے محرم الحرام سے پہلے بھی یہی کوششیں کیں اور سالوں پرانی ویڈیوز کو سازش کے طور پر استعمال کیا گیاکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ لگا دی جائے لیکن صحابہ کرام، امہات المومنین، خلفائے راشدین ہمارے ایمان کا حصہ ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ امام مہدی بھی آئیں گے جبکہ ہم امام جعفر صادق سے لے کر تمام آئمہ کرام کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ پاکستان مدینہ کی ریاست ہے لیکن کیا تمام مذہبی جماعتیں جو اسلام کا نعرہ لگاتی ہیں اور وہ کئی دفعہ اقتداد میں آئیں انہوں نے اسلامی نظام نافذ کیامگر پھر بھی ماضی کو چھوڑ کر ہمیں آگے بڑھنا اور اس ملک کو مدینہ کی ریاست بنانا ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ یہاں خیرات کے طور پر تو لوگ کروڑوں اربوں روپے دیتے ہیں لیکن یہی لوگ ٹیکس چور ہیں، رشوت دیتے ہیں اور سود سے بھی نہیں بچتے لہٰذااگر ہم اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے ادا کریں تو ایک دن آئے گا کہ پاکستان مدینہ کی ریاست ضرور بنے گااور یہ ہم نہیں تو ہماری آنیوالی نسلیں ضرور دیکھیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایک سعودی عرب ہی ہے جس میں چند اسلامی قوانین نافذ ہیں جبکہ باقی تمام 57اسلامی ممالک میں اسلامی قوانین نافذ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ آرہا ہے اسلئے ہم سب کو مل کر سیرت طیبہ کو اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا عدالتی نظام صحیح طور پر کام نہیں کررہاحالانکہ مدینہ کی ریاست میں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی جوابدہ ہوتے تھے مگر اس کے برعکس آج ہم کسی طاقتور کا احتساب نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ سال1990سے آج تک اکتیس سال ہوگئے کہ تب بے نظیر بھٹو کے دورسے احتساب کا نعرہ چلتا آرہا ہے لیکن آج تک ان اکتیس سالوں میں کسی کیس کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسی لئے ابھی تک مدینہ کی ریاست نہیں بن سکاکیونکہ ہم کہیں نہ کہیں کوتاہی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی اسلام قبول کرنے کے بل کا بہت شور مچا جس پر ہم نے لوگوں اور اپنے معزز علماسے کہا کہ آپ گھبرائیں نہیں ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت سے متصاد م نہیں ہوسکتاجبکہ یہ ایک ایسا قانون تھا کہ18 سال سے کم عمر اسلام قبول نہیں کرسکتااور جبراً مذہب کی تبدیلی نہیں ہو سکتی لیکن اس کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسلام گالی اور گولی کا قائل نہیں یہ امن کا مذہب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل وقت میں آذر بائیجان کے مسلمانوں کی مدد کی یہی وجہ ہے کہ جب آذربائیجان آزاد ہوا تو وہاں اس کے جھنڈے کے ساتھ پاکستان کا جھنڈا بھی لہرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام برداشت اور معاف کرنے کا دین ہے اسلئے آج عورت کے حقوق کی بات ہوتی ہے تو ہم انہیں بتادینا چاہتے ہیں کہ عافیہ صدیقی کا کسی کو درد کیوں نہیں محسوس ہورہاجس پر ہر روز تشدد ہورہا ہے اسی طرح فلسطین اور کشمیر کی بیٹیوں پر تشدد ہورہا ہے اس کا دردمغرب کو کیوں نہیں ہوتا۔
علامہ طاپر اشرفی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے کا مقصد عورت کی تعظیم بھی تھااور جو آج یہاں پر عورت کے حقوق کی بات کرتے ہیں یہی لوگ عورتوں کو اپنی جائیداد میں حصہ نہیں دیتے اور عورتوں کی شادیاں درختوں وغیرہ سے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال میں دشمن ہماری قوم اور فوج کو آپس میں لڑوانا چاہتا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ شیعہ سنی کے فرقہ وارانہ فسادات بھی کروائے جائیں جبکہ یہ بعض لوگوں کا کاروبار ہے کہ ملک کے اندر فتنہ اور فساد برپا کیا جائے مگر اب ہم سال 1990اور 2000کی لاشوں کاوہ دورواپس نہیں آنے دیں گے جب سینکڑوں علما کو شہید کیا گیااور آج ہم استحکام پاکستان کے پیغام کے ذریعے تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری متحدہ علما کونسل کا ایک ایک فرد ختم نبوت، صحابہ کرام، اہل بیت، خلفائے راشدین، امہات المومنین کا چوکیدار ہے اور یہ چوکیداری ہم صرف اللہ کیلئے کرتے ہیں پیسوں کیلئے نہیں اور اسی طرح جہاں ہم حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ماننے والے حسینی ہیں وہیں ہم صدیقی بھی ہیں اور چاروں خلفا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ماننے والے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی فرقے کی بنیاد پر نہیں بلکہ لا الہ الااللہ کی بنیاد پر بنا تھا۔طاہر اشرفی نے کہا کہ آج وزیر اعظم پاکستان نے جو یکساں نصاب تعلیم رائج کیا ہے اس کی کچھ لوگوں کو بڑی تکلیف ہے کہ طالب علم عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ ناظرہ قرآن مجید بھی پڑھے گا تو ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ یکساں نصاب تعلیم میں صحابہ کرام کی شان، ختم نبوت، خلفائے راشدین سب شامل ہے لہٰذا جب اسلامی نظام آئے گا تو حکمران اور مزدور کی تنخواہ بھی برابر ہوجائے گی۔
انہوں نے اپیل کی کہ تمام مسالک کے لوگ ہم آہنگی اور اخوت و یگانگت کا مظاہرہ کریں تاکہ کسی کو ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی ہمت نہ ہوسکے۔استحکام پاکستان علما و مشائخ کنونشن سے مولانا فاروق، مفتی ضیا مدنی، علامہ طاہر الحسن، مولانا حق نواز خالد، قاری عصمت اللہ معاویہ، مولانا ریاض احمد کھرل، عبیداللہ گورمانی اور دیگر علمانے بھی خطاب کیا۔