اسلام آباد ۔ 12 مارچ (اے پی پی) اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گندم کی امدادی قیمت 1400 روپے فی چالیس کلو گرام مقررکرنے کی منظوری دیدی، ملک بھر میں گندم کی کم از کم قیمت 1400 روپے من ہو گی، گندم کے آئندہ برداشت کے سیزن میں سرکاری محکموں کی گندم خریداری کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطح کا ویٹ پروکیورمنٹ مانیٹرنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ قبل ازیں 19 فروری 2020ءکو ای سی سی نے اپنے اجلاس کے دوران 2019-20ءکے گندم کی برداشت کے سیزن کے لئے 1365 روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم 9مارچ 2020ءکو قومی خزانہ غذائی تحفظ و تحقیق کے وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کی زیر صدارت گندم کی جائزہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت دیگر صوبوں کے فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹریز نے شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ 2019-20ءکے سیزن کے لئے گندم کی امدادی قیمت 1365 روپے فی من کی بجائے 1400 روپے فی چالیس کلوگرام کی جائے۔ ای سی سی کا اجلاس کیبنٹ بلاک میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہوا جس میں تفصیلی غور و خوض کے بعد ملک بھر میں گندم کی امدادی قیمت 1400 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ای سی سی نے وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، اقتصادی امور کے وفاقی وزیر محمد حماد اظہر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر، پر مشتمل گندم کی خریداری کے لئے مانیٹرنگ گروپ بھی تشکیل دیا۔ مانیٹرنگ گروپ صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطوں کے علاوہ عوام کو خریداری کے عمل میں شامل کرنے اور پاسکو اور صوبائی حکومت کے محکموں کی جانب سے گندم کی خریداری میں شفافیت اور اس کو موثر بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔ گندم کی خریداری کے لئے تشکیل کردہ مانیٹرنگ گروپ اخراجات، کاشتکاروں کو گندم کی خریداری کے لئے باردانہ کی فراہمی اور صوبوں اور نجی شعبے کی طرف سے گندم کی خریداری کے نظام کی مانیٹرنگ کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ گندم خریداری کے مقررہ اہداف حاصل کئے جائیں۔ مزید برآں گندم کی خریداری کے عمل میں تمام شراکت داروں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پورے سال ملک بھر میں آٹے کی مقرر قیمت پر فراہمی کو یقینی بنانا بھی گروپ کی ذمہ داری ہو گی۔ ای سی سی کو پاسکو کی جانب سے اضافہ شدہ 1.8 ملین ٹن گندم خریدنے کے ہدف کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔ پاسکو کے حکام نے کہا کہ اخراجات کو کم از کم کرنے کے لئے گندم کی خریداری کے دوران جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کر کے ہدف کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ ای سی سی کے اجلاس میں گندم کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتوں اور ان کے قومی معیشت پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ عالمی منڈی میں تیل کی کم ہوتی قیمتوں کا فائدہ پاکستان میں صارفین کو پہنچایا جائے گا اور حکومت اس سلسلے میں پہلے ہی اقدامات کر رہی ہے۔ ای سی سی نے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمین کے لئے 12.813 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی جبکہ انسانی حقوق ڈویژن کے لئے 13.02 ملین روپے کی ایک اور تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2015,16,17 کے لئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی سالانہ رپورٹ کی بھی منظوری دی اور سی سی پی کو ہدایت کی کہ وہ اپنے کام سے متعلق اور اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دے۔ سی سی پی کا قیام قومی معیشت کے مختلف شعبوں میں مسابقت کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔