اقوام متحدہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام اور متنازعہ علاقے میں لاکھوں ہندوئوں کی غیر قانونی آبادکاری بند کرائے ، صدر آزاد کشمیر کا مطالبہ

بھارت کے ظلم و جبر کے باوجود مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام حق خودارادیت کی تحریک جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں، سردار مسعود خان
بھارت کے ظلم و جبر کے باوجود مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام حق خودارادیت کی تحریک جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں، سردار مسعود خان

اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام اور متنازعہ علاقے میں لاکھوں ہندوئوں کی غیر قانونی آبادکاری بند کرائے کیونکہ اس کا یہ عمل جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ صدارتی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف پوری دنیا میں تنازعات میں الجھے افراد اور گروپوں کے نام جنگ بندی کی اپیل پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر کے تذکرے کے بغیر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی امن و آشتی کی اپیل نامکمل اور بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسی لاکھ عوام گزشتہ چودہ ماہ سے نو لاکھ بھارتی فوج کے نرغے میں ہیں۔ وہ ایک جانب بھارتی فوج کے ظلم و جبر کو سہ رہے ہیں تو دوسری طرف کورونا وائرس کی وبا سے لڑ رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے مظالم اور بھارتی حکومت کا ان سے سلوک کورونا کی وبا سے زیادہ مہلک اور تکلیف دہ ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ ریاست میں بھارتی فوج کورونا وبا کی آڑ میں کشمیریوں کو قتل کر رہی ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے، بھارتی شہریوں کو جموں وکشمیر کا ڈومیسائل دے کر کشمیریوں کی زمین پر آباد کیا جارہا ہے اور یہ سب کچھ اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے اس کے اسلامی تشخص کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کا یہ منصوبہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہے بلکہ یہ جنیوا کنونشن اور دوسرے بین الاقوامی قوانین اور معاہدات کی رو سے جنگی جرائم کے ذیل میں آتا ہے۔ دنیا میں امن و سلامتی اور حقوق انسانی کے محافظ ادارے کی حیثیت سے یہ اقوام متحدہ خاص طور پر سلامتی کونسل اور اس کی حقوق انسانی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر ذمہ دار ٹھہرائے اور مداخلت کر کے کشمیریوں کی نسل کشی اور ان کی زمین ہتھیانے کے عمل کو روکے۔ صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حکومت کی طرف سے خانہ بدوش بکروالوں کے پہاڑوں اور جنگلوں میں قائم بیکوں اور ڈھوکوں سے بے دخل کرنے اور ان کے کچے مکانات کو تباہ کرنے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہٹلر کی اس مہم سے مماثل قرار دیا جو اس نے بیسیویں صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں روما خانہ بدوشوں کے خلاف شروع کی تھی اور ہزاروں خانہ بدوشوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسلوں (ڈی ڈی سی)کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو دنیا اور کشمیریوں کودھوکہ دینے کی ایک اور کوشش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی الیکشن دراصل بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019کے مقبوضہ کشمیر پر دوبارہ قبضے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے بھارتی یونین ٹریٹریز قرار دینے کے اقدام کو جائز قرار دینے کی ایک کوشش ہے اور جو لوگ ان انتخابات میں حصہ لیں گے وہ دہلی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کی کالونی بنائے جانے کی حمایت کریں گے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کبھی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ نہیں ہوئے۔ مقبوضہ ریاست میں پہلے انتخابات 1952 میں ہوئے تھے جن میں قانون ساز اسمبلی کے 75 میں سے 75 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے اسی طرح 1957 میں 47 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے، 1962 میں 33 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے،1967 میں 39 امیدوار بلا مقابلہ اور پھر 1987 میں انتخابات کے نام پر ایک بہت بڑا ڈرامہ ہوا تھا جس نے موجودہ جدوجہد آزادی کو جنم دیا۔