اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان ، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بحث سرفہرست ہے ، وزیراعظم عمران خان 24 ستمبر کو خطاب کریں گے،

133

نیو یارک ۔19ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منگل سے شروع ہونے والے اعلیٰ سطحی بحث میں زیادہ تر افغانستان ، موسمیاتی تبدیلی اور کورونا وائرس پر بحث پر ہو گی جس میں وزیر اعظم عمران خان سمیت عالمی رہنمائوں کی ایک بڑی تعداد خطاب کرے گی ۔

امریکی درخواستوں کے باوجود کہ رکن ممالک کورونا وائرس کے پھیلائوکو روکنے کے لیے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغامات بھیجیں ، 83 سربراہان مملکت ، 43 وزرائے اعظم ، تین نائب وزیراعظم اور 23 وزرائے خارجہ جنرل اسمبلی سے ذاتی طور پر خطاب کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان 24 ستمبر کو "دنیا کے سب سے بڑے سفارتی اجتماع” کے طور پر جانے والے اس سیشن سے ورچوئل خطاب کریں گے اور ایران ، مصر ، فرانس ، انڈونیشیا ، جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے صدور سے بھی خطاب کریں گے۔ہر وفد کو 193 رکنی اسمبلی کے محدود کئے گئے 76 ویں سیشن میں سربراہ مندوبین سمیت عام بحث میں سات ارکان لانے کی اجازت ہوگی ۔ اس سال کا موضوع ہے: "امید کے ذریعے حوصلہ پیدا کرنا –

کوویڈ 19 سے بازیابی ، پائیدار تعمیر نو ، کرہ ارض کی ضروریات پورا کرنا ، لوگوں کے حقوق کا احترام کرنا اور اقوام متحدہ کو دوبارہ تقویت دینا ” ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اے پی پی کے نمائندے افتخار علی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فعال طور پر شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے –

کوویڈ۔ 19 وبائی مرض ، ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں پر تباہ کن اثرات اور بار بار آب و ہوا کی تباہ کاریوں کے بڑھتے ہوئے خطر ات جسے چیلنجز درپیش ہیں ۔ – انہوں نے کہا کہ یہ چیلنجز بڑی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ ساتھ ہیں ، ہتھیاروں کی نئی دوڑ اور مشرق وسطیٰ ، افریقہ ، جنوبی ایشیا اور دنیا کے دیگر خطوں میں تنازعات مسلسل پھیلا رہی ہے ۔

پاکستان کے سفیر نے توقع ظاہر کی کہ کہ جنرل اسمبلی کے مباحثوں کا محور ان عالمی مسائل اور بعض تنازعات کی صورتحال پر ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ رکن ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس جامع رپورٹ کا جواب دیں جس کا عنوان ہے:

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیش کیا گیا ہمارا مشترکہ ایجنڈا جس میں اقوام متحدہ کو دنیا کے موجودہ اور مستقبل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کئی نئی تجاویز شامل ہیں۔سفیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کا پالیسی بیان ،

جو وزیر اعظم خان کی طرف سے دیا جائے گا ، توقع کی جاتی ہے کہ یہ خطاب بڑے عالمی معاشی اور سیاسی مسائل کے ساتھ ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال اور افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر پاکستان کے خیالات کو پیش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پورے سیشن کے دوران ، پاکستان دنیا کی توجہ بھارتی غیر قانونی زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، افغانستان میں استحکام ضروری ، اسلامو فوبیا اور انسداد ڈس انفارمیشن سے نمٹنے اور ترقی پذیر ممالک کو درپیش معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت کی طرف مبذول کرائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جنرل اسمبلی کےہفتہ کے دوران منعقد ہونے والی کئی اعلی ٰ سطحی تقریبات میں ذاتی طور پر شرکت کریں گے جن میں جموں و کشمیر پر او آئی سی ورکنگ گروپ کا اجلاس ، سلامتی کونسل میں اصلاحات پر اتفاق کے گروپ کی وزارتی میٹنگ ، اورتوانائی پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس شامل ہیں جبکہ وزیر خارجہ اپنے ہم منصبوں کے ساتھ متعدد دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے ،

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گو ئیتیرس ے بھی ملاقات کریں گے ، وہ کئی تھنک ٹینکس سے خطاب کریں گے اور پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کے علاوہ نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کے ارکان اور تاجروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

کورونا وائرس کی وباء نے اقوام متحدہ میں ذاتی طور پر کی جانے والی سفارتکاری کو سست کردیا ہے ، لیکن ویکسینوں نے چھوٹا سا اجتماع کرنا زیادہ محفوظ بنا دیا ہے ، حالانکہ ڈیلٹا کی مختلف شکلوں کے بڑے پیمانے پر پھیلائو کے باعث متعدد عالمی رہنمائوں نے عین آخری وقت پر جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت آنے کے فیصلے ترک کر دیئے ۔

امریکی صدر جو بائیڈن ، اردن کے شاہ عبداللہ اور ترکی ، برازیل ، وینزویلا اور فلسطین کے صدور کے علاوہ برطانیہ ، جاپان اور بھارت کے وزرائے اعظم ان رہنمائوں میں شامل ہوں گے جو اپنے ملک کی طرف سے خطاب کے لیے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں موجود ہوں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی 25 ستمبر کو خطاب کریں گے۔ 