اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وسطی ایشیا میں ماحولیاتی چیلنجوں پر ازبکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

United Nations
United Nations

اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی(یو این جی اے) نے وسطی ایشیا میں موسمیاتی اور ماحولیاتی خطرات پر موثر طریقے سے قابو پانے کے لیے مجوزہ متعدد اقدامات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے ۔ یہ قرارداد ازبکستان کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اکتوبر اور نومبر میں ہونے والے بین الحکومتی مذاکراتی عمل کے بعد “ماحولیاتی چیلنجز بمقابلہ وسطی ایشیا: پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے علاقائی یکجہتی کو مضبوط بنانا” کے عنوان سے قرارداد منظور کی گئی ہے ۔

دنیا کے تمام براعظموں کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس مشاورت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جمعرات کو یہاں ازبک سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے متعدد تجاویز پیش کیں۔ یہ دستاویز تمام وسطی ایشیائی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد کے شریک اسپانسرز میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ، ترکی، چین، سنگاپور، ہنگری، ویت نام، آذربائیجان، آرمینیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، مصر، اردن، پیراگوئے (اقوام متحدہ کے تمام علاقائی گروپوں کے نمائندے شامل بھی بھی شامل تھے۔

قرارداد میں ازبکستان کے صدر کے متعدد اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں وسطی ایشیا کے لیے گرین ایجنڈا اور خطے میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں اس کا کردار شامل ہے۔ قرارداد میں رکن ممالک نے 2024 میں سمرقند میں بین الاقوامی موسمیاتی فورم کے انعقاد کے لیے ازبکستان کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سرگرمیوں پر خصوصی زور دیتے ہوئے بحیرہ ارال کے خشک ہونے سے پیدا ہونے والی صورت حال کے اثرات کو کم کرنے کی کوششوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ملٹی پارٹنر ٹرسٹ فنڈ فار ہیومن سیکورٹی فار بحیرہ ارال، ازبکستان کے سربراہ کی تجویز پر بنایا گیا ہے۔

عالمی برادری سے اس فنڈ کی امداد جاری رکھنے کی اپیل کی گئی۔ دستاویز میں زمینوں کی صحرابردگی اور زمینی انحطاط کے خلاف کوششوں میں جدید طریقوں اور نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے کی اہمیت کا ذکرکیا گیا ہے۔ اس قرار داد میں وسطی ایشیا میں موسمیاتی اور ماحولیاتی خطرات کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے مخصوص کام شامل ہیں، جن میں زراعت کی پائیدار ترقی، زمین کی تزئین، آبی وسائل کے معقول استعمال، توانائی کی بچت ، فضلہ کو دوبارہ قابل استعمال بنانا، سیاحت کی پائیدار ترقی، سمارٹ شہروں کی تشکیل اور پائیدار نقل و حمل وغیرہ شامل ہیں ۔

جنرل اسمبلی نے سفارش کی کہ اقوام متحدہ کا نظام، بین الاقوامی اور مالیاتی ادارے، نجی شعبے، سرمایہ کار اور عطیہ دہندگان وسطی ایشیا میں ماحولیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے وسائل کو متحرک کرنے، استعداد سازی بڑھانے اور مدد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔ قرارداد میں ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے اقدامات کا بھی تعین کیا گیا ہے۔