اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس،اسرائیل اور فلسطینی اسلامی جہاد کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا جائزہ لیا گیا

اقوام متحدہ۔9اگست (اے پی پی):اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں اسرائیل اور فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے درمیان غزہ میں تین دن کی خونریز لڑائی کے بعد جنگ بندی کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں اقوام متحدہ کے ایلچی نے کونسل کے ارکان اور تمام فریقوں سے معاہدے کی پاسداری کرنے مطالبہ کیا جبکہ فلسطین میں شہریوں، خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی مذمت کی گئی ۔

مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینز لینڈ نے 15 رکنی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بتایا کہ تشدد کا سلسلہ دہائیوں پرانے تنازعے کے سیاسی حل کے ساتھ ہی رکے گا جس میں جون 1967 کی سرحدوں پر مبنی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور دو ریاستی حل شامل ہے۔5 اور 7 اگست کے درمیان ہونے والے اسرائیلی جارحیت کے واقعات کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے وینز لینڈ نے کہا کہ جنگ بندی برقرار ہے ۔

اقوام متحدہ، قطر، امریکہ، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کی کوششوں کے ساتھ ساتھ، انہوں نے اس معاہدے کی ثالثی میں مصر کے اہم کردار کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ ان کوششوں نے مل کر ایک مکمل جنگ کے پھیلنے کو روکنے میں مدد کی،انہوں نے کہا کہ صورتحال اب بھی بہت نازک ہےاور میں تمام فریقوں سے جنگ بندی کی پابندی کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔وینز لینڈ نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران 46 فلسطینی شہید اور 360 زخمی ہوئے ہیں ، اس دوران اسرائیل نے غزہ پر 147 حملے کیے اور فلسطینی اسلامی جہاد نے اسرائیل پر 1,100 راکٹ اور مارٹر فائر کیے۔اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں گھر اور دیگر شہری انفراسٹرکچر تباہ ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اعداد و شمار عارضی ہیں اور تصدیق جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جائز سیکورٹی خدشات کو پوری طرح سے تسلیم کرتے ہوئے میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ بین الاقوامی قانون کے تحت، طاقت کا تمام استعمال متناسب ہونا چاہیے اور شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں ،بچوں کو، خاص طور پر، کبھی بھی تشدد کا نشانہ نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی نقصان پہنچانا چاہیے۔وینیس لینڈ نے کہا کہ ان حملوں نے غزہ میں ضروری ادویات کی پہلے سے ہی موجود قلت کو بڑھا دیا ہے، اور اسرائیل کی طرف سے چھ روز تک غزہ کی پٹی میں ایریز کراسنگ کی بندش کے لوگوں کے لیے سنگین انسانی نتائج مرتب ہوئے ہیں ،بندشوں نے غزہ کی پٹی میں خوراک کی خراب صورتحال کو بھی مزید خراب کر دیا ہے جس سے بنیادی خوراک، خاص طور پر گندم کے آٹے کا ذخیرہ کم ہو گیا۔وینس لینڈ نے اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ جنگ ​​بندی کو یقینی بنانے میں مصر کے کردار کا شکریہ ادا کیا اور قطر، اردن، امریکہ اور فلسطینی اتھارٹی کا بھی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی طرف سے ایریز اور کریم شالوم کراسنگ کو “بروقت دوبارہ کھولنے” کا خیرمقدم کیا، اور انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کی قیادتوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کریں جس کا مقصد ایک قابل عمل امن عمل کو یقینی بنانا ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی مستقل مبصر ریاض منصور نےاپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل ایک پوری قوم کو قتل اور ان پر ظلم و ستم کر رہا ہے،

اسرائیل کا اپنے تحفظ کا حق ،مارنے کا لائسنس(لائسنس ٹو کِل) بن گیا ہے اور اسے منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اب کچھ کر کے دکھائے ،انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ تشدد کے خلاف ہیں تو اسرائیلی تشدد کو خارج نہ کریں،اسے جواز نہ بنائیں۔ امن اور سلامتی کی بحالی کے لیے ذمہ دار اعلیٰ ترین اتھارٹی کے طور پرکیا آپ یہ کہنے کے لیے تیار ہیں کہ بس اب بہت ہو گیا؟اسرائیلی ہمارے لوگوں کو مارتا ہے کیونکہ یہ کر سکتا ہے۔ دنیا انہیں کب بتائے گی کہ نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ریاض منصور نے کونسل کے اراکین سے کہا کہ بے دفاع فلسطینی خاندانوں کو کسی جوہری طاقت یا قابض طاقت کی نہیں بلکہ آپ کی حمایت کی ضرورت ہے۔