اقوام متحدہ ۔16فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیدار ولادیمیر وورونکوف نے دہشت گردی کے عالمی خطرے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔ شنہوا کے مطابق انسداد دہشت گردی کے دفتر کے انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر وورونکوف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ صرف طاقت ہی جواب نہیں ہے۔
انہوں نے جامع ردعمل، مضبوط سیاسی حکمت عملی پر زوردیا ہے ۔ داعش بارےانہوں نے کہا کہ گروپ کی آپریشنل صلاحیتوں کو کم کرنے میں نمایاں پیش رفت کے باوجودیہ خاص طور پر تنازعات والے علاقوں میں ابھی تک ایک سنگین خطرہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ مالیاتی ذخائر اب 10 ملین امریکی ڈالر سے 25 ملین ڈالر کے درمیان ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہےجو پچھلے سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
انسداد دہشت گردی کے سربراہ نے افغانستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، مصر، اور موزمبیق سمیت مختلف خطوں میں داعش سے وابستہ افراد کے خلاف جنگ میں ہونے والی پیش رفت کا بھی اعتراف کیا۔ تاہم انہوں نے داعش کے دوبارہ سر اٹھانے کے امکانات کے بارے میں خبردار کیاجس کا ثبوت نومبر سے عراق اور شام میں بڑھتے ہوئے حملے ہیں جو اس گروپ کی پائیدار لچک کو واضح کرتا ہے۔
انہوں نے مغربی افریقہ اور ساحل میں درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی جہاں داعش اور اس سے وابستہ تنظیمیں اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مقامی تنازعات اور پیچیدہ سکیورٹی ماحول کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے اختتامی کلمات میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے اقوام متحدہ کی لگن کا اعادہ کیا اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اقدامات کے غیر ارادی نتائج کو ذہن میں رکھیں۔
انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں کی بنیاد بین الاقوامی قانون بشمول انسانی حقوق اور انسانی قانون پر ہے۔