اقوام متحدہ۔8نومبر (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش سے جنرل اسمبلی کی غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی حالیہ منظور کردہ قرارداد پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ میں پاکستا ن کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 193رکنی جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے کام پر مباحثے کے دوران کہا کہ آئی سی جے کا کردار آج اس وقت پہلے سے بھی زیادہ اہم ہے جب امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں، جب طاقت کے استعمال یا استعمال کا خطرہ مسلسل اور وسیع ہو رہا ہے، قبضہ کئی دہائیوں سے جاری ہو ، جب بہت سے لوگوں کے لیے حق خود ارادیت کا وعدہ پورا نہیں کیا گیاہے ۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ تسلسل کے ساتھ جاری فلسطینیوں کے مصائب و آلام ان خوفناک چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں جو سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ میں جاری قتل عام کو بند کرنے کی اپیل کرنے میں بھی ناکامی کی صورت میں ہمیں درپیش ہیں۔لہٰذا ہم سیکرٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ جنرل اسمبلی کے حال ہی میں فلسطین پر ’’شہریوں کا تحفظ اور قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کی پاسداری‘‘کے عنوان سے 10ویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوران منظور کی گئی قرارداد پر فوری عمل درآمد کریں۔
جنرل اسمبلی میں پاکستان اور اردن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی حمایت میں 121 اور مخالفت میں 14 ووٹ پڑے تھے جبکہ 44 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتھا۔ قرارداد میں غزہ میں فوری، پائیدار اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا جس سے جاری اسرائیل فلسطین تنازعہ میں دشمنی کا خاتمہ ہو۔اس تناظر میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ 1970 کا بین الاقوامی اعلامیہ جس میں رکن ممالک کو کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کرنے کی تاکید کی گئی تھی جو لوگوں کے حق خود ارادیت، آزادی اور آزادی سے محروم کرے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت حق خودارادیت اور غیر ملکی قبضے سے آزادی کی جدوجہد کو جائز سمجھا جاتا ہے، اس جدوجہد کو دبانا غیر قانونی ہے۔منیر اکرم نے7اکتوبر کے حملوں کے بعدحق دفاع کے اسرائیلی دعووں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستیں اپنے دفاع کا حق رکھتی ہیں لیکن غیر قانونی طور پر قابض غیر ملکی لوگ دفاع کے بہانے اپنے اقدامات کا جواز پیش نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور اقدامات سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارے میں آئی سی جے کی مشاورتی رائے کی توقع کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے)بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر غیر جانبدارانہ نتائج کے ذریعے تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور اسے ایسا ضرور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے اس کے دائرہ اختیار کو ان مسائل کے حل کے لیے لازمی قرار دیا جانا چاہیے جو سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہوں اور جہاں کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی امن اور انصاف کے حصول کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی قانونی فریم ورک میں ایک ناگزیر ستون کے طور پر آئی سی جے کے کردار اور افعال کو برقرار رکھے گا۔