نیویارک۔ 12 مارچ (اے پی پی) اقلیتی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ماہر نے اقلیتی گروہوں کے بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم مہیا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو اس حوالے سے تازہ ترین رپورٹ پیش کرتے ہوئے فرنینڈ ڈی وارینس نے کہا کہ مادری زبان میں جامع اور معیاری تعلیم بچوں کے انسانی حقوق کا بھی بنیادی تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں میں معیاری تدریس کے طویل المدت فوائد ہیں اور اس پر عمل کیا جائے تو تعلیمی نتائج میں بہتری آئے گی۔رپورٹ کے مطابق مؤثر خاندانی و معاشرتی شرکت سے شرح خواندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم طلبا کے اندرخود اعتمادی لاتی ہے اور اس سے مستقبل میں کم اجرت اور بیروزگاری کے مسائل سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی ۔ رپورٹ کے مطابق ایسی زبان جو کسی ریاست کی نصف سے بھی کم آبادی بولے وہ وہاں کی لسانی اقلیت کی نمائندگی کرتی ہے ۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ مادری زبان میں تعلیم کا دائرہ اس حد تک بڑھایا جائے کہ یونیورسٹی سطح کی تعلیم بھی اس میں شامل ہو اور اسے بطور مضمون بھی پڑھایا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کم و بیش 6 ہزار تسلیم شدہ زبانیں ہیںجن پر یہ سفارشات لاگو ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جب اقلیتوں کی زبانوں کے معاملے میں لاتعلقی اختیار کی جائے گی تو اس سے امتیازی سلوک کا تاثر ابھرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اقلیتی زبانوں کو ذریعہ تعلیم نہ بنانا بھی انسانی حقوق کی نفی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو ان کی زبانوں میں تعلیم دینے سے معذوروں ، دیہی آبادی اور نسلی اقلیتوں کو معاشرتی سرگرمیوں اور عالمی ترقیاتی ایجنڈے میں فعال شرکت کا موقع ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں میں مؤثر اور معیاری تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹیں بہت زیادہ واضح ہیں۔