الیکشن کمیشن نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کر دیا

93
Election Commission

اسلام آباد۔24اکتوبر (اے پی پی):الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ پیر کو ویب سائٹ پر جاری کر دیا، الیکشن کمیشن نے فیصلہ میں عمران خان کی حلقہ این اے 95 میانوالی۔ I کی نشست خالی قرار دیدی۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عمران احمد خان نیازی کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔

عمران خان کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 95 میانوالی۔I سے فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے، عمران خان نے بیرون ملک سے ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کئے، عمران خان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انہوں نے سال 2018-19 ء میں تحائف کی فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہرنہیں کی، عمران خان نے مالی سال 21-2020 کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینٹ اور قومی اسمبلی کا ہر ممبر ہر سال 31 دسمبر کو اپنے اور اپنے اہلخانہ کے گوشوارے جمع کرانے کا پابند ہے، اگر اس کے کاغذات میں جھوٹ پایا جاتا ہے تو گوشوارے جمع کرانے کے 120 دن بعد اس کے خلاف بدعنوانی کی کارروائی کی جاتی ہے،

یہ ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا اور اس میں توشہ خانہ کے تحائف اور گوشواروں میں ان کو ظاہر کرنے سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق اس معاملہ پر کارروائی کا آغاز کیا۔ عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق سوال اٹھایا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں محمد سلمان، نجیب الدین اویسی، ورکر پارٹی اور عمران خان بنام میاں محمد نواز شریف سمیت دیگر مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینٹ کی طرف سے بھیجے گئے نااہلی کے ریفرنس پر الیکشن کمیشن کو کارروائی کا اختیار ہے۔ فیصلہ میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں۔ گوشواروں اور بینک کے دستیاب ریکارڈ میں تضاد سامنے آیا۔

انہوں نے ایسی کوئی وضاحت نہیں دی کہ غلطی سے یا بغیر سوچھے سمجھے یا حادثاتی طور پر یہ تفصیلات پیش نہیں کر سکے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹے اثاثے اور غلط گوشوارے ظاہر کئے جس کے باعث ان پر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز کا جرمانہ ثابت ہوتا ہے اور اس کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے مالی سال 2018-19ء کے اپنے گوشواروں میں تحائف کی تفصیلات اور ان کو بیچنے کی رقم ظاہر نہیں کی جو کہ فارم بی کے کالم نمبر تین کے تحت ضروری تھی۔ ان کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی رقم ان کے بیچے گئے تحائف کی مالیت سے مطابقت نہیں رکھتی، انہوں نے مالی سال 2018-19ء کیلئے غلط گوشوارے جمع کرائے،

انہوں نے اپنے تحریری بیان میں یہ بھی کہا کہ مالی سال 2019-20ء کے دوران ان کی جانب سے خریدے گئے مزید تحائف دوسروں کو دیئے گئے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر مالی حقائق چھپائے اور غلط گوشوارے جمع کرائے جو کہ آئین و قانون کے مطابق سنگین جرم ہے۔

انہوں نے 2020-21ء کے دوران بھی الیکشن کمیشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے، ان شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 ون (پی) کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 137، 167 اور 173 کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے، وہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے ہیں۔

آفس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 190 (2) کے تحت مزید قانونی کارروائی شروع کریں۔ 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ پر چیئرمین الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران کے دستخط ہیں۔