اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ملک بھر میں حلقہ بندیوں اور بروقت انتخابات کے انعقاد کیلئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کےسیا سی جماعتوں کے ساتھ تین مشاورتی اجلاس ہوئے۔ پہلا اجلاس عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)، دوسرااجلاس بلوچستان عوا می پارٹی (بی اے پی)اورتیسرا بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی )کے وفد کے ساتھ بالترتیب 11بجے صبح، 2بجے دوپہر اور 3بجے سہ پہر ہوا ۔
اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلا س میں معز ز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری ودیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سےمیاں افتخار حسین ، زاہد خان ، خوشدل خان اور عبدالرحیم وز یر نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے طرف سے نصیب اللہ ، منظورکاکٹر ، نور محمد دمڑ ، سردار عبدالرحمن کھیتران اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی طرف سے عبدالکریم نوشروانی ، ثناء جمالی اور دنیشں کمار شریک ہوئے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ الیکشن کا انعقاد آئین کے مطابق 90دن میں ہونا چاہئے ۔ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی شروع کرنے سے قبل سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی کیو نکہ الیکشن کمیشن آئین کے تحت دی گئی صوبوں کی نشستوں میں کمی یا زیادتی نہیں کرسکتا لہذا نئی حلقہ بندی کی ضرورت نہیں تھی ۔ الیکشن کمیشن صرف صوبہ کے اندر سیٹوں کو ایڈجسٹ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اس پر انہیں مکمل اعتماد ہے لہذا کمیشن نے جو حلقہ بندی کا فیصلہ کیا ہے وہ سوچ سمجھ کر کیا ہوگا ، اب الیکشن کی تاریخ کا اعلان اور شیڈول بھی دیا جائے تاکہ سیا سی پارٹیوں اور عوام کو تسلی ہو ۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی کا کام 120دن کے اندر 14دسمبر2023 کو مکمل ہو نا ہے الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے کام کے دورانیے کومزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اور اسکے فوراً بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آئندہ چند روز میں حلقہ بندی کے دورانیے کو کم کرنے کے بعد ساتھ ہی الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیاجائے ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی۔ وفد کے ممبران کا کہناتھا کہ کیونکہ مردم شماری کےنتائج شائع ہو چکے ہیں ۔ لہذا نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندی نہ کرنا سیاسی پارٹیوں ، امیدواروں اور پبلک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ صاف و شفاف حلقہ بندی اور غیر منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے ۔
مزید انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کے بعد الیکشن کا شیڈول دینے سے پہلے ملک کے مختلف حصوں میں موسمی اثرات کو مد نظر رکھا جائے تاکہ انتخابات کے دوران امیدواروں اور ووٹروں کو تکلیف نہ ہو۔انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہا اور انہیں الیکشن کے تمام مراحل میں مکمل معاونت کا یقین دلایا۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا او ر اسکے ماضی میں کئے گئے متعدد فیصلوں پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے نمائندہ آغا حسن بلوچ صاحب نے الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہونی چاہئے کہ انتخابات کا انعقاد 90 دن کے اندر ہو ۔مزیدنئی مردم شماری درست نہیں ہوئی جس میں بلوچستان کی آبادی کم دکھا ئی گئی ہے ، لہذا ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ نئی حلقہ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ۔اگر الیکشن کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ حلقہ بندی ضروری ہے توتمام حلقوں کی حلقہ بندی درست کی جائے جس میں پہلے حلقہ بندی درست نہیں کی گئی تھی ۔
چیف الیکشن کمشنر نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے دورانیے کو مناسب حد تک کم کرنے کے بعد فوری الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے گا۔ مزید حلقہ بندیاں اور انتخابات کا انعقاد آئین وقانون کے مطابق شفاف انداز میں مکمل ہوگا۔