اسلام آباد۔9اکتوبر (اے پی پی):نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کیلئے معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کریں گے، سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل کیلئے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے روکنے کیلئے کوئی انتظامی احکامات جاری نہیں کئے گئے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر، موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق پاکستان کا نقطہ نظر بھرپور انداز میں پیش کیا، موجودہ حکومت کے انتظامی اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں 40 سے 45 روپے کمی آئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فواد حسن فواد قابل اور ممتاز بیوروکریٹ ہیں، انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کسی بیوروکریٹ کو کسی پارٹی سے منسلک کرنے کا تاثر مناسب نہیں، احد چیمہ کو کارکردگی کی بنیاد پر کابینہ میں رکھا۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے کوئی بھی قدم ماورائے آئین و قانون نہیں اٹھایا، نگراں حکومت کو معیشت سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، نگراں حکومت کو گورننس کے ایشوز بھی ہیں، روزمرہ معاملات کو حل کرنا ضروری ہوتا ہے، بروقت معاشی فیصلہ نہ کرنے سے لوگوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے فیصلے کریں جن سے عوام پر دوررس اثرات مرتب ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے انتخابات کے معاملے پر قانون سازی کی ہے اور انتخابات کرانے کا مینڈیٹ الیکشن کمیشن کو دیا ہے، نگراں حکومت انتخابی عمل میں الیکشن کمیشن کو اپنی معاونت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے، سیاسی جماعتوں نے انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے اور اپنے امیدوار نامزد کرنے ہیں، ہمارا کام فنڈز کی فراہمی سمیت دیگر معاونت ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر نے انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کو تجاویز دی ہیں، اس بارے میں نگراں حکومت کی صدر مملکت سے مشاورت کوئی قانونی تقاضا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر سربراہ مملکت ہیں، وہ وفاق کی علامت ہیں، ان سے احترام کا رشتہ ہے، جب ضروری ہو صدر مملکت سے بات چیت ہوتی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات کے دوران سیاسی جماعتیں اپنے تاثر سے ووٹر کو راغب کرتی ہیں، نگراں حکومت شفاف، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے گی، کسی جماعت کو فیئر اور فیور نہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر، موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق پاکستان کا نقطہ نظر بھرپور انداز میں پیش کیا اور اس موقف کو تسلسل سے پیش کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی ٹی آئی بڑے سیاسی لیڈر ہیں جس سے کسی کو انکار نہیں، کوئی ایسا قانون اور انتظامی حکم نامہ نہیں جس کے تحت پی ٹی آئی کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا گیا ہو، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ جماعت ہے اور اسے انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ہوئے جس کو عالمی اور قومی میڈیا میں دکھایا گیا جس کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، ذمہ داروں کو گرفتار کیا گیا، اسے سیاسی عمل میں شمولیت پر قدغن سے نہیں جوڑا جا سکتا، صرف جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، انتخابات کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی، سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز موجود ہیں لیکن انتخابی عمل سے بھی گزرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر سامنے آئی ہے، لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جس دن سے اقتدار سنبھالا اس دن سے جوابدہ ہیں، حکومت کے انتظامی اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت میں 40 سے 45 روپے کمی آئی، غیرقانونی تجارت کو ختم کیا گیا یا اس میں کمی لائی گئی، ملک کے سرحدی انتظام اور ڈیجیٹل انتظام، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی سے متعلق قوانین پر عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین پہلے بھی موجو تھے لیکن ہم نے عام آدمی کو سہولت دینے کیلئے قوانین پر بھرپور طریقے سے عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کابینہ میں اضافے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افعان شہریوں کی تین کیٹگریز ہیں، ان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 1.7 ملین کے لگ بھگ ہے، ان کو نکالنے کی کسی نے بات نہیں کی، ہم عالمی وعدوں اور اپنی اخلاقی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کا محفوظ قیام یقینی بنائیں گے، دوسرے وہ لوگ ہیں جنہوں نے رجسٹریشن نہیں کرائی، انہیں رہنے کا حق نہیں کیونکہ بغیر رجسٹریشن کے معلوم نہیں کہ وہ کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، افغانیوں کے علاوہ دیگر ممالک کے شہری بھی اس میں شامل ہیں، پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا، تیسری کیٹگری میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے جعلی پاسپورٹس اور شناختی کارڈ بنا رکھے ہیں، ان کو نکالا جائے گا، یہ ہر ریاست کا قانونی حق بھی ہوتا ہے، بغیر ویزہ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے کسی ملک کا شہری دوسرے ملک میں کاروبار، ملازمت اور تعلیم حاصل نہیں کر سکتا ، ہم قانونی طریقہ کار کے تحت اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بہتری پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، اس کیلئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ریسرچ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جب نگراں حکومت قائم ہوئی تو ملک کو توانائی بحران کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے بلوچستان کو بہت زیادہ مواقع ملے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تعیناتی سنیارٹی کی بنیاد پر ہوئی، ان کی خدمات قابل تعریف ہیں، بلوچستان سے کسی کے جبری لاپتہ ہونے کے بارے میں کوئی شکایت سامنے نہیں آئی، قانون شکنی پر گرفتاریاں ہوتی ہیں، کسی کو سیاسی اختلاف کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جاتا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کو سیاسی رائے سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنا بڑا چیلنج ہے، لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے، مشکلات کے حل کیلئے اقدامات کے تناظر میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ماضی میں انتخابی عمل پر سوال اٹھتے رہے جس کے بعد نگراں حکومتوں کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابی عمل یقینی بنایا جا سکے۔