امدادی اداروں کو شدید سردی سے قبل افغان عوام تک امداد پہنچانا ہوگی، یونیسیف

50
UNICEF
UNICEF

کابل۔29نومبر (اے پی پی):افغانستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کی رابطہ کاری کی سربراہ سمانتھا مورٹ نے کہا کہ یونیسیف سمیت دیگر امدادی اداروں کو شدید سردی سے قبل افغان عوام تک امداد پہنچانا ہوگی ۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیسیف چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے اور پاکستانی سرزمین سے افغانستان میں امداد پہنچا رہا ہے لیکن روز بروز سردی بڑھ رہی ہے، پہاڑوں پر برف باری ہو گئی ہے، دیہی علاقوں تک پہنچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور اب ان علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں بہت کم وقت رہ گیا ہے اور اس سلسلے میں یونیسیف سمیت دیگر امدادی اداروں کو افغانستان میں بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

مورٹ نے بتایا کہ غربت کی سطح حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے، افغان گھرانے مایوس کن فیصلے کرنے پر مجبور ہیں، والدین بچوں کو سکول سے نکال کر ان سے کام کروانے پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت شدت پسندی کے خطرے کو بھی بڑھا سکتی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے نمائندے رچرڈ ٹرینچارڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں صورت حال انتہائی مایوس کن ہے۔انہوں نےکہا کہ ہمارے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ حالات مزید خراب ہو رہے ہیں ، شدید بھوک دیہی علاقوں سے اب افغانستان کے شہروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آئندہ سال افغانستان کو 4ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کی ضرروت ہو گی جو کسی بھی ملک کی تاریخ میں سب سے بڑی انسانی اپیل ہوگی۔