امریکا کی اسرائیل سےغزہ کی پٹی میں زمینی آپریشن کچھ عرصہ کے لئے موخر کرنے کی اپیل

88
امریکا کی اسرائیل سےغزہ کی پٹی میں زمینی آپریشن کچھ عرصہ کے لئے موخر کرنے کی اپیل

واشنگٹن ۔23اکتوبر (اے پی پی):امریکا نے مشرقی وسطی میں تعینات اپنی مسلح افواج پر حملوں کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل سے غزہ میں زمینی کارروائی کچھ عرصہ کے لئے ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد امریکا کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں تعینات اپنے فوجیوں کو ممکنہ حملوں سے بچانے کے لئے اقدامات کے لئے وقت حاصل کرنا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے درجنوں افراد کو چھڑانے کے لئے بھی وقت درکار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعدمشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج پر حملوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ امریکا کو شبہ ہے کہ اس طرح کے حملے ایران کے حمایت یافتہ علاقائی گروہ کر سکتے ہیں۔اخبار کے مطابق امریکی انتظامیہ کو غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کے لئے بات چیت کی غرض سے بھی وقت درکار ہے۔ نیویارک ٹائمز نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کر رہی ،وہ اب بھی حماس کو تباہ کرنے کے لیے زمینی کارروائی کرنے کے تل ابیب کے ارادے کی حمایت کرتی ہے۔

اخبار کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ زمینی آپریشن کے آغاز میں تاخیر کا مشورہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ذریعے دیا گیا تھا۔ امریکی محکمہ دفاع کے سربراہ تقریباً روزانہ اپنے اسرائیلی ہم منصب یو ایو گیلانٹ سے رابطے میں ہیں ۔ لائیڈ آسٹن نے اسرائیل کے اعلیٰ دفاعی اہلکار سے یہ بھی کہا کہ مغویوں کی واپسی امریکا کی ترجیح ہے۔دریں اثنا روسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں کئی نامعلوم مقامات پر نصب پیٹریاٹ اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم اور ٹرمینل ہائی آلٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس بیٹری (تھاڈ) کو فعال کر دیا ہے ۔

پیٹریاٹ حملہ آور میزائل کو 160 کلومیٹر جبکہ تھاڈ 200 کلومیٹر کے فاصلے پرنشانہ بنا کر راستے میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سی این این کے مطابق امریکا قبل ازیں دو طیارہ بردار جنگی بحری جہازوں یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ اور یوایس ایس وائٹ ڈی آئزن ہاور کو اسرائیل کی مدد کے لئے علاقے میں بھیج چکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکی بحریہ کے کم از کم دو ہزار اہلکار بھی علاقے میں پہنچ چکے ہیں۔ امریکا نے ان دو بحری جہازوں کے علاوہ بحیرہ احمر میں متعدد جنگی بحری جہاز تعینات کر دیئےہیں ۔

امریکی فوج کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ان جنگی جہازوں نے یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے اسرائیل میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے فائر کئے گئے کم از کم تین میزائلوں اور اسرائیل کی طرف روانہ کئےگئے متعدد ڈرونز کو مار گرایا ہے۔

ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی اور کینیڈا کے رہنمائوں سے مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر مشاور ت کی ہے ۔ تمام رہنمائوں نے اسرائیل کے خلاف حماس کی کارروائی کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی بھرپور حمایت کی ہے۔