امریکی صدر کا کانگریس سے پہلا خطاب، صحت، تعلیم، بچوں اور خاندانوں پر رقم خرچ کرنے کا اعادہ

90
ہم نے مودی کے ساتھ انسانی حقوق اور آزاد ی صحافت کا مسئلہ اٹھایا، جوبائیڈن

واشنگٹن۔29اپریل (اے پی پی):امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ملک میں کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے حکومتی اقدامات، معیشت کی بحالی، معاشی مساوات، گن وائلنس کے خاتمے سمیت کئی اہم اقدامات کا اعادہ کیا ہے۔

کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں صدر بائیڈن نے ملکی داخلی امور کے ساتھ ساتھ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا، موسمیاتی تغیر، چین کے ساتھ تعلقات جیسے خارجہ امور پر بھی بات کی۔صدر بائیڈن نے بچوں کی کفالت میں ٹیکس چھوٹ دینے، کم از کم اجرت 15 ڈالر کرنے، خاندانوں کو افورڈ ایبل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے تحت صحت کی سہولیات تک مزید بہتر رسائی دینے کے منصوبے کا اعلان کیا۔

انہوں نے امریکی بچوں اور خاندانوں کی بحالی، 12 سال کی قومی سطح پر مفت تعلیم میں کمیونٹی کالجز کے دو سال کے پروگرام کو شامل کرنے، امیر ترین امریکی طبقے سے ٹیکس وصولیوں کی شرح میں اضافے کا بھی اعادہ کیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ اپنی حکومت کے ابتدائی 100 روز کے بعد وہ اپنی قوم کو بتا سکتے ہیں کہ امریکہ پھر سے اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ ان کے بقول خطرات کو امکانات میں، بحران کو مواقع میں اور رکاوٹ کو طاقت میں بدل دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اپنے پہلے سو دنوں میں ہم نے اپنی جمہوریت پر لوگوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کام کیا ہے، ہمیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ جمہوریت اب بھی کار گر ہے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ جب انہوں نے عہدہ صدارت سنبھالا تو ملک کو کرونا جیسی وبا کا سامنا تھا، ملک معاشی بحران سے گزر رہا تھا اور ان کے بقول امریکہ کی جمہوریت کو خانہ جنگی کے بعد بدترین حملے کا سامنا تھا۔

صدرنے کہا کہ انہوں نے امریکی شہریوں کو کورونا سے بچانے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دیا ہے۔ ان کے بقول حکومت نے ابتدائی 100 روز میں 10 کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا وعدہ کیا تھا اور آج 20 کروڑ امریکی ویکسین لگوا چکے ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں ریلیف پیکج کا بھی تفصیلی ذکر کیا اور بتایا کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پیکج نے کس طرح مشکل حالات میں شہریوں کو ریلیف فراہم کیا ہے اور یقینی بنایا ہے کہ بچوں کے لیے کھانا دستیاب ہو۔صدر بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی تاریخ میں کسی بھی صدر کے پہلے 100 دنوں میں معیشت میں اس قدر بہتری کے آثار نہیں آئے ہوں گے جو ان کے دور میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

انہوں نے آئی ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور گزشتہ چار دہائیوں میں شرح نمو سب سے زیادہ ہے۔صدرنے کہا کہ وہ ٹیکس چھوٹ ملکی خسارے کی قیمت پر نہیں دینا چاہیں گے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کا ایک فی صد امیر ترین طبقہ اپنا جائز حصہ ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایک سال میں چار لاکھ ڈالر سے زیادہ کماتے ہیں انہیں زیادہ ٹیکس ادا کرنا چاہیے اور چار لاکھ سالانہ آمدنی والوں کو کسی قسم کا کوئی اضافہ ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔