اقوام متحدہ۔27ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کی مذمت کرتے ہوئےزور دیا ہے کہ امن اور پائیدار مستقبل کے لیے جوہری بلیک میلنگ کے دور کے خاتمے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی مکمل تخفیف کے بین الاقوامی دن پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ جوہری ہتھیار اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن طاقت ہیں کیونکہ جوہری ہتھیار امن نہیں بلکہ صرف قتل و غارت اور افراتفری کا باعث ہیں جن کا خاتمہ آنے والی نسلوں کے لیے سب سے بڑا تحفہ ہو گا۔
انہوں نے یہ بات روسی صدرولادیمیر پیوٹن کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری اس بیان کے بعد کہی جس میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ سرد جنگ نے انسانیت کو چند منٹوں میں ختم کر دیا تھا لیکن سرد جنگ ختم ہونے کی کئی دہائیوں بعد، دیوار برلن کے گرنے کے بعد ہم ایک بار پھر ایٹمی ہتھیاروں کی چھنکار کو سن سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جوہری بلیک میل کا دور ختم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ خیال کہ کوئی بھی ملک ایٹمی جنگ لڑ سکتا ہے اور جیت سکتا ہے۔ جوہری ہتھیار کا کوئی بھی استعمال انسانی تباہی کو ہوا دے لہذا ہمیں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنی ہوں گی۔انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا جائزہ لینے کے لئے اتفاق رائے نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا رہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں وفود کے درمیان 4 ہفتوں تک جاری رہنے والے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پزیر ہو گئے کیونکہ روس نے یوکرینی جوہری تنصیبات پر اس کے کنٹرول سے متعلق متن پر اعتراض کیا تھا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا کہ وہ ہمت نہ ہاریں اور کشیدگی ، خطرے کو کم کرنے اور جوہری خطرے کو ختم کرنے کے لیے بات چیت، سفارت کاری اور مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے امن کے اپنے نئے ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےزور دیا کہ جوہری تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے لیے ایک نئے وژن کی ضرورت ہے جو جوہری تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی برادری کو درپیش خطرات کو روکنے کے لیے میں مشترکہ فہم پیدا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے اختتام پر تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ پرامن مستقبل کے لیے کام کرنے کے نئے عزم کا اعادہ کریں کیونکہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے بغیر امن اوراعتماد قائم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کوئی پائیدار مستقبل ہو سکتا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=329528