لاہور۔11جون (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف سے ہونے والی نا انصافیوں پرمعافی مانگی جائے اور نواز شریف کو ریڈ کارپٹ بچھا کر بلایا جائے ،مسلم لیگ(ن) عام انتخابات میں کسی سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ اور انتخابی اتحادنہیں کرے گی اور پنجاب میں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں اداروں میں بیٹھے لوگ یقینا وہ حقائق قوم کے سامنے رکھیں گے جو میرے اور آپ کے پاس ہیں،انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے ،لیول پلئنگ فیلڈ صرف میرا نہیں بلکہ 23کروڑ عوام کا مطالبہ ہے ،مائنس نواز شریف اور باقی سب ہوں ایسا نہیں ہو سکتا ،9مئی کے واقعات میں کن کن لوگوں نے کردار ادا کیا ،کس کس نے منصوبہ بندی اور سہولت کاری کی ، 2017میں نواز شریف کو سزا کس نے دلوائی اور کس نے دی’ کون منصوبہ ساز تھاان چیزوں کو جب تک منطقی انجام تک پہنچا کر اور نتیجہ خیز بنا کر قوم کے سامنے نہیں لائیں گے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ وہ اتوار کے روز پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ بتایا جائے کہ عمران خان کن قوتوں کا آلہ کار تھا اور کن آلہ کاروں کے کہنے پر نواز شریف کو نکالنے ،سی پیک کو روکنے ، نیوکلیئر اورمعیشت کو کمزور کرنے کے لئے سہولت کاری دی گئی ہے ،نواز شریف کو بے گناہ ہونے کے باوجود ڈاکو چور لٹیرا کہاگیا ۔ 9مئی کے واقعہ کو ایک ماہ گزر گیا ہے اس عرصہ میں ریاست نے کیا کھویا اور اداروں نے کیا سیکھا،9 مئی کے بعد دنیا میں پاکستان پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں، عمران خان کا مجسمہ تیار کرنے والے قوم کے سامنے نہ لائے تو ایک طبقہ سیاستدان اور دوسرا دہشتگرد سمجھے گا ، مجسمے کی کڑیاں عالمی قوتوں سے ملتی ہیں قوم کو اس کے ثبوت دکھائے جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ پانامہ میں نوازشریف کو سزا دینا ظلم اور زیادتی ہے جو قوم کے ساتھ زیادتی ہے،پاکستان میں انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں اور جو زیادتی و ظلم کا شکار کرنے والے ہیں وہ اس کا مداوا کریں ،مداوا ایسی بات سے نہ ہو کہ صرف یہ کہا جائے کہ نوازشریف سے ظلم ہوا ،پالیسی سازوں سے کہوں گا 9 مئی کا جو واقعہ رونما ہوا ایسا نہیں کہ واشنگ مشین میں دھل کر صاف ہو جائے ،اگر 9مئی واقعہ کے کرداروں کو صاف کیاگیا تو اس سے بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ آدھا سچ بول کر یا وفاداری تبدیل کرکے کسی اور جماعت میں شامل ہو کر پاکستان کو چلا سکتے ہیں تو ملک نہیں چلے گا،اداروں میں جو کردار ہیں وہ معافی مانگیں اور نوازشریف کو ریڈ کارپٹ بچھا کر بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے معیشت اور سی پیک کوکمزور کرنے کیلئے کس کو سہولت کاری دی گئی،بے گناہ ہونے کے باوجود نوازشریف کو تو ڈاکو چور اور لٹیرا کہا گیا اور اس کے لئے ذہن سازی کی گئی ،جس نے دہشتگردی کی ہے اس کے حوالے سے بات کیوں قوم تک نہیں پہنچ رہی ۔انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان جو پارٹی بنی ہے اس میں شامل ہونے والے لوگ عمران خان کے حوالے سے سچ قوم کو بتائیں،اگر استحکام پارٹی کے لوگ سچ نہیں بولیں گے تو انگلی اٹھے گی۔9 مئی کے واقعہ میں ملوث لوگوں کو ثبوتوں کے باوجود چھوڑا جائے گاتو لوگوںکا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا، عدل کے نظام سے انہیں سہولت ملتی رہے گی تو عدلیہ پر اعتماد کون کرے گا؟۔
ان کی ایسی ضمانتیں کہ کوئی بھی نہیں پکڑ سکے گا تو پھر سچ بولنا پڑے گا۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت میں کوئی ڈیل نہیں ہوتی عوام سے ہی ڈیل ہوتی جسے وہ منتخب کریں۔ انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے پلیٹ فارم سے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑے گی، اگر ہم نے کسی کے ساتھ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کرنا ہوتی اب تو قومی حکومت ہے ،قومی حکومت میںرہتے ہوئے آزاد کشمیر میں ہم نے ایک دوسرے کے مخالف الیکشن لڑا ہے ۔
ہم کسی سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں کر رہے ہیں انتخابی اتحاد نہیں کر رہے ۔جہاں تک پنجاب کا تعلق ہے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو پنجاب کے لوگ جانتے ہیں، اس نے ڈلیور کیا ہے ، پنجاب میں تو سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا تصور بھی نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کے لوگوں سے اپیل ہے کہ پاکستان پر رحم کریں ، حقیقت سے پردہ اٹھائیں ،جو جو قصور وار ہے اسے سزا ملے ،حقیقت کہنے دی جائے کیونکہ وقت تھوڑا ہے ، حقیقت سے پردہ اٹھائیں اگرچہ مجھے پھانسی لگتی ہے تو پھانسی دیدیں لیکن سچ بتائیں تاکہ ملک چل سکے۔
انہوں نے تمام واقعات پر کمیشن بنانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ 9مئی کے واقعہ پر کمیشن بنا اس کا حشر سب نے دیکھا ۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے ، ہم کسی طور پر انتخابات کے ایک گھنٹہ آگے جانے کے حق میں نہیں ہے ،انتخابات وقت مقررہ پر ہوں گے ، لیول پلئنگ فیلڈ میرا نہیں 23کروڑ عوام کا مطالبہ ہے ۔
انہوںنے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ،سیاسی لیڈر پر پابندی اور مائنس کرنے کے حق میں تھے نہ ہیں ، 9مئی سے پہلے جو کچھ ہو رہا تھا ہم اس کے باوجود پابندی کے حق میں نہیںتھے، اب یہ واقعات ہو گئے ہیں،23کروڑ عوام میں سے کوئی یہ چاہے گا کہ وہ پاکستان جس کے لئے ہماری جان بھی حاضر ہے اس کے ساتھ اس طرح کاکھلواڑ ہو اور ایسا کرنے والے کو سیاسی لیڈر کہا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر اداروں میں بیٹھے لوگ آئین قانون سے ماورا قدم اٹھاتے ہیں تو ریاست کو نقصان پہنچتا ہے ، کسی ادارے میں ایسا ہوتا تو ہم پہلے کی طرح آواز بلند کرتے رہیں گے ۔