انتخابات کے لئے قانونی اصلاحات کا مقصد پورے عمل کو شفاف بنانا ہے،سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لئے دروازے ہر وقت کھلے ہیں،ملک سے غربت کا خاتمہ ہمارا مشن ہےوزیر اعظم عمران خان کا وفاقی کابینہ کےاجلاس میں اظہار خیال

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات کے لئے قانونی اصلاحات کا مقصد پورے عمل کو شفاف بنانا ہے،تمام سیاسی جماعتوں سے اس سلسلہ میں مذاکرات کے لئے دروازے ہر وقت کھلے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی کمی سے متعلق انکوائری کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالہ سے قائم کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے پر ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، احساس پروگرام حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے جس کی تائید بین الاقوامی ادارے بھی کرتے ہیں،ملک سے غربت کا خاتمہ ہمارا مشن ہے ۔ وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وبا کے پیش نظر غریب ریڑھی بانوں کے لئے ریڑھی بازار قائم کرنے کا جائزہ لیا جائے تاکہ ان غریب افراد کا روزگار متاثر نہ ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ کابینہ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سینٹ کے انتخابات کے قانون کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔سیکرٹ بیلٹ کی بجائے اوپن ووٹنگ پر غور کیا گیا۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ آئین پاکستان میں اوپن بیلٹ کی بظاہر کوئی ممانعت نہیں ہے۔کابینہ نے فیصلہ کیاکہ اس ضمن میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 186کے تحت اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات کے لئے قانونی اصلاحات کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ پورے عمل کو شفاف بنانا ہے،تمام سیاسی جماعتوں سے اس ضمن میں مذاکرات کے لئے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔وزارت خزانہ نے کابینہ کو وفاق کی جانب سے صوبوں کو مختص فنڈز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔کابینہ کو صوبوں کے اپنے مالی وسائل کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت 42.5 فیصد وفاق اور 57.5 فیصد صوبوں کو تقسیم کیا جاتا ہے۔یہ بتایا گیا کہ مالی سال 19۔2018 میں وفاق کی طرف سے صوبوں کو 2.4ٹریلین روپے دئیے گئے اور اسی مالی سال صوبوں نے اپنے وسائل سے 496 ارب روپے حاصل کئے۔اسی طرح مالی سال 20۔2019میں وفاق نے صوبوں کو 2.6ٹریلین روپے دئیے اور صوبوں نے 524ارب روپے اپنے وسائل سے حاصل کئے۔مالی سال 21۔2020کے پہلے پانچ مہینوں میں اب تک وفاق صوبوں کو 1.06ٹریلین روپے دے چکی ہے جبکہ اسی مدت میں صوبوں نے 226ارب روپے اپنے وسائل سے حاصل کئے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبوں کو اس کے علاوہ وفاق امن و عامہ،قدرتی آفات،صحت،تعلیم،احساس پروگرام اور ترقیاتی منصوبوں کی مد میں بھی رقوم مہیا کر تا ہے۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ وفاق صوبوں کو سماجی تخفظ کے لئے بجلی،گیس،اشیاء ضروریہ کی مد میں سبسڈی بھی فراہم کرتی ہے۔معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو احساس کفالت پروگرام کے تحت ادائیگیوں،احساس نیشنل سوشیو اکنامک سروے اور وزیر اعظم کوویڈ ریلیف فنڈ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پرانے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت سروے میں کافی غلطیاں اور ابہام موجود تھے جس کی وجہ سے غیر مستحق افراد کو ادائیگیاں کی گئیں۔اس وقت نیا سروے تکمیل کے مراحل میں ہے جو جدید ڈیجیٹل بنیادوں پرگھر گھر جا کر کیا جا رہا ہے۔معاون خصوصی نے بتایا کہ احساس پروگرام70 لاکھ افراد کورقوم کی مد میں مددفراہم کرئے گا جس میں اب تک 23لاکھ افراد کو رقوم دی جا چکی ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 31,543غیر مسحق افراد کو ڈیٹا بیس میں سے نکال دیا گیا ہے۔وزیر اعظم کوویڈ ریلیف فنڈ کے بارے بتایا گیا کہ بین الاقوامی ڈونر ز سے اس فنڈ میں 1.081ارب روپے موصول ہوئے جبکہ مقامی ڈونرز نے3.805ارب روپے عطیہ کئے۔ اس وقت اس فنڈ میں 4.886ارب روپے جمع ہوئے۔ وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنی طرف سے اس رقم کو بڑھا کر 24.43ارب روپے کر دیا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اس فنڈ سے ادائیگیاں مکمل طور پر شفاف طریقے سے کی جا رہی ہیں۔اس فنڈ سے اب تک 20لاکھ افراد کو ایمرجنسی کیش فراہم کیا جاچکا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے جس کی تائید بین الاقوامی ادارے کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ان کا مشن ہے۔ وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دی کہ کرونا وباء کے پیش نظر غریب ریڑھی بانوں کے لئے ریڑھی بازار قائم کرنے کا جائزہ لیا جائے تاکہ ان غریب افراد کا روزگار متاثر نہ ہو۔کابینہ کو میٹروپولیٹن کلب اسلام آباد کے استعمال کے لئے قائم کمیٹی کی رپورٹ کے بارے آگاہ کیا گیا۔کابینہ نے مزید عمارات کو قابل استعمال لانے کے لئے رپورٹ بمعہ سفارشات مرتب کرنے اور اگلے اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دیں۔ کابینہ نے عاصم شہریارحسین کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ تین سالہ کنٹریکٹ پر تعیناتی کی منظوری دی۔کابینہ نے عمران مانیار کوتین سال کے لئے کنٹریکٹ پر بطور منیجنگ ڈائریکٹرسوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے علی جاوید ہمدانی کوتین سال کے لئے کنٹریکٹ پر بطور منیجنگ ڈائریکٹرسوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز پر ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیویشن کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تنظیم نو کرنے ، مختلف ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات کرنے،بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)کے سی ای اوزتعینات کرنے کے لئے اشتہارات شائع کرنے اور لیفٹیننٹ جنرل اختر نوازکو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا چیئر مین تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے نیپرا کی طرف سے مالی سال 20۔2019 کے دوسرے اور تیسرے سہ ماہی کے لئے بجلی کے نرخوں میں بقایا ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی،اس منظوری سے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔کابینہ کو ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی کمی کے حوالے سے قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ نے وفاقی وزراء اسد عمر،شفقت محمود،ڈاکٹر شیریں مزاری اور محمد اعظم خان سواتی پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔یہ کمیٹی انکوائری کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کرانے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرئے گی اور ایک ہفتے میں کابینہ کو رپورٹ پیش کرئے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے پر ذمہ داران کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے گا