اسلام آباد۔18اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کامیاب اور خوشحال پاکستان کے ویژن کو عملی شکل دینے کے لئے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں موجود بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور اس سلسلے میں انسانی وسائل پر سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔
منگل کو پاکستان انجینئرنگ کونسل کے انجینئرز ایکسیلنس ایوارڈز 2020 اور 2021 کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نےکہا کہ انجینئرنگ اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے دنیا میں کچھ ناقابل تسخیر طاقتیں ابھر رہی ہیں۔ یہ پاکستان انجینئرنگ کونسل جیسے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے بہترین ماحول پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کلاؤڈ ٹکنالوجی میں معلومات اور تدریسی مواد کی بڑی مقدار دستیاب ہے پاکستان جیسے ممالک کے پاس اس سے محروم رہنے کا کوئی جواز نہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ برین ڈرین کے ذریعے پاکستان نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے اور انہوں نے ایسا ماحول پیدا کرنے پر زور دیا جس سے ہنر مند افرادی قوت کو بغیر کسی مجبوری کے ملک میں خدمات انجام دینے پر آمادہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی انجینئرز اور سائنسدان تھے جنہوں نے چند سالوں میں ملک کے لئے ایٹمی صلاحیت حاصل کی۔صدر نے پاکستان انجینئرنگ کونسل پر زور دیا کہ وہ ملک کو سائبر حملوں سے بچانے کے لیے چپ مینوفیکچرنگ جیسی جدید ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے کوششیں کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک قیمتی اثاثہ ہونے کے ناطے انجینئرز کو ایک ایسی نسل کی تیاری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جو کامیابی اور ساکھ کی عالمی پہچان بنے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نوجوانوں کی صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔صدر مملکت نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے متعدد اقدامات کو بھی سراہا جن میں انٹرپرینیورشپ، انجینئرز کی تربیت، میچ میکنگ پورٹل، گرین انرجی بلڈنگ کوڈ کی تیاری، دستاویزات کی اپ گریڈیشن اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ کنٹریکٹس کو دوبارہ فعال کرنا شامل ہیں۔
قبل ازیں پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین نجیب ہارون نے کہا کہ پیشہ ور افراد کا پاور ہاؤس اور تھنک ٹینک ہونے کے ناطے کونسل حقیقی پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے اور سیوڈو انٹلیکچوئلزم کی حوصلہ شکنی کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ای سی کو مختلف معروف بین الاقوامی اداروں جیسے واشنگٹن ایکارڈ کی رکنیت حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی انجینئرز جوہری، تعمیرات، آبپاشی اور دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے کر ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
سیلاب سے ڈیموں کی تباہی کے بعد، پاکستانی انجینئرز نے اس موضوع پر اپنا مطالعہ شروع کیا تاکہ دوبارہ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے اقدامات کی تجویز کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ پی ای سی نے انجینئرنگ گریجویٹس کے لئے انٹرن شپ شروع کی ہے اور طلبہ کے اسٹارٹ اپ پروجیکٹس کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ایوارڈز کمیٹی کے کنوینئر انجینئر نیاز احمد اختر نے کہا کہ ایوارڈ کے لئے نامزد افراد کا انتخاب سات مختلف شعبوں سے کیا گیا تاکہ ملک کے لئے ان کی خدمات کو تسلیم کیا جا سکے۔ تقریب میں صدر مملکت نے ممتاز انجینئرز میں ایکسیلنس ایوارڈز تقسیم کئے۔