اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی): انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کا 2 روزہ اسلام آباد کانکلیو وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کے خطاب کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ سیشن کے دوران ڈی جی آئی ایس ایس آئی سابق سفیر سہیل محمود نے 5 ورکنگ سیشنز کے اہم نکات پیش کئے۔
اپنے خطاب میں مہمان خصوصی وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسلام آباد کانکلیو کے تھیم ”پاکستان اینڈ دی ایوولنگ گلوبل آرڈر“ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تھیم پاکستان کی سٹریٹجک امنگوں کے ساتھ گہرائیوں سے گونجتا ہے، خاص طور پر جب دنیا ایک قطبی سے کثیر قطبی ترتیب میں تبدیل ہو رہی ہے جو کہ گلوبل سائوتھ کے عروج کے باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام جو دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہوا، تیزی سے غیر متعلق ہوتا جا رہا ہے خاص طور پر اس کے مالیاتی اور کثیر جہتی ڈھانچے جو ترقی پذیر ممالک کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں ناکام ہیں۔
انہوں نے کہااکہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع علاقائی تجارت، توانائی اور رابطے کے بے مثال مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اس تبدیلی میں کلیدی معاون قرار دیا جس نے پہلے ہی 8000 میگاواٹ توانائی اور 500 کلومیٹر سے زیادہ ہائی ویز سمیت بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبے فراہم کیے ہیں، یہ پیش رفت پاکستان کو علاقائی انضمام، تجارت اور اقتصادی تعاون کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر پیش کرتی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ابھرتے ہوئے عالمی نظام میں پاکستان کی جگہ کو محفوظ بنانے کے لیے پانچ سٹریٹجک ترجیحات کا خاکہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی طاقت قومی لچک کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، ساختی اصلاحات، انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری اور علاقائی تجارت کو ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ بیرونی امداد پر انحصار کو کم کیا جا سکے اور جدت کی قیادت میں ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو عالمی سطح پر مسابقتی رہنے کے لیے تکنیکی ترقی کو اپنانا چاہیے، نیشنل اے آئی پالیسی جیسے اقدامات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز بشمول سائبر سکیورٹی اور گرین انرجی میں سرمایہ کاری اہم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی تعاون کی تنظیم میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور مسلم ممالک کے درمیان اجتماعی اقتصادی ترقی کو فروغ دیتے ہوئے فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہمسایہ ممالک بھارت، ایران اور افغانستان کے ساتھ علاقائی تعاون استحکام اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے، افغانستان اور وسطی ایشیا کو شامل کرنے کے لیے سی پیک جیسے اقدامات کو وسعت دینا امن اور اقتصادی انضمام کو فروغ دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی اتحاد ایک موثر خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔ نسلی، مذہبی اور علاقائی تقسیم کے درمیان پل بنانا اندرونی ہم آہنگی اور مضبوط بین الاقوامی موجودگی کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا مستقبل معاشی سفارت کاری، جدت طرازی اور فعال پالیسیوں میں مضمر ہے جو اس کی جیوسٹریٹجک طاقتوں سے فائدہ اٹھاتی ہیں، متحرک عالمی منظر نامے میں اس کے صحیح مقام کو یقینی بناتی ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی خالد محمود نے کہا کہ روایتی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے علاوہ دنیا ماحولیاتی تبدیلی اور دہشت گردی جیسے غیر روایتی مسائل سے دوچار ہے جو عالمی استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی اقدار کی خلاف ورزی، بین الاقوامی تعلقات کو مزید غیر مستحکم کرنے سے یہ چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے جدید حل اور عالمی گورننس کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ کانکلیو میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شرکاءنے شرکت کی جن میں اکیڈمیا، سول سوسائٹی، تھنک ٹینک کمیونٹی، پالیسی پریکٹیشنرز، ڈپلومیٹک کور، طلباء اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=532562