انفارمیشن سروس اکیڈمی کے زیر اہتمام بک اسٹڈی پروگرام ”تدبر” کا آغاز، کتاب علمی، ادبی و شعری خزانے تک رسائی کا اہم ذریعہ ہے، جدید ذرائع ابلاغ نے اطلاعات کی رسائی میں نت نئے رجحانات کو فروغ دیا، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا پیغام

149
کابینہ اور پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل (جمعہ) ہوگا، وزیراعظم کل رات قوم سے خطاب بھی کریں گے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا ٹویٹ

اسلام آباد۔29دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کتاب علمی، ادبی و شعری خزانے تک رسائی کا اہم ذریعہ رہی ہے، ذوق کتب بینی کی بدولت ہر معاشرے نے مختلف شعبوں میں ترقی کی منازل طے کی ہیں، جدید ذرائع ابلاغ بالخصوص انٹرنیٹ کی آمد اور پھر ڈیجیٹل میڈیا کے فروغ نے اطلاعات کی رسائی میں نت نئے رجحانات کو فروغ دیا، جہاں ڈیجیٹل، سوشل میڈیا اطلاعات کا خزانہ ہیں، وہیں کتاب اب بھی علم کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ بات انہوں نے انفارمیشن سروس اکیڈمی کے زیر اہتمام بک اسٹڈی پروگرام ”تدبر” کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کتب بینی کے فروغ کے لئے جہاں وزارت کے افسران کو جدید موضوعات سے متعلق کتب فراہم کی جائیں گی، وہیں ہم بیرون ملک مختلف سفارت خانوں میں تعینات میڈیا افسران کو بھی ان کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جن سماجی و اقتصادی مسائل کا سامنا ہے، ہم نے بحیثیت قوم ان کا حل تلاش کرنا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ہی ہماری پہچان ہے، ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں ملکی ترقی کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی۔ انفارمیشن سروس اکیڈمی کے زیر اہتمام وزارت اطلاعات و نشریات کے افسران کے لئے بک اسٹڈی پروگرام ”تدبر” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عوام میں کتب بینی کی ضرورت پر زور دیا۔

مقررین نے کہا کہ کتب علم کا ذخیرہ ہوتی ہیں جبکہ ڈیجیٹل میڈیا صرف معلومات فراہم کرتا ہے، نئی نسل میں کتب بینی کی عادت کو فروع دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے نہ صرف انہیں تعلیم کے حوالے سے معلومات میسر ہوں گی جبکہ ان کے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔ سابق سیکریٹری اطلاعات و نشریات محمد اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انفارمیشن سروس اکیڈمی میں بک اسٹڈی پروگرام کے آغاز کو وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک اہم اقدام قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ آنے کے بعد کتب بینی کی عادت میں کمی آئی ہے، انفارمیشن گروپ کے افسران کو کتب کی فراہمی کیلئے ”تدبر” پروگرام ایک بہترین اقدام ہے۔ سابق سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں یونیسف کے تعاون سے بچوں کے لئے 10 لائبریریاں کھولی گئیں جنہوں نے بہترین مواقع فراہم کئے۔

انہوں نے کہا کہ اب انٹرنیٹ پر لاکھوں کتابیں پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہیں اور کوئی بھی ان سے مستفید ہو سکتا ہے۔ سابق سیکریٹری اطلاعات نے پی ایچ ڈی کے طلباء کے ایمازون جنگل کے دورہ کی مثال دی جہاں انہیں مختلف پودوں کے نام بتانے کو کہا لیکن وہ صرف چند ایک کے نام بتا سکے جبکہ اس علاقے میں مقیم ایک ریڈ انڈین سے پودوں کے ناموں سے متعلق دریافت کیا گیا تو اس نے نہ صرف تمام پودوں کے نام بتا دیئے بلکہ وہ ایک پودے کے کئی نام جانتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے افسران کے لئے کتب بینی نہایت ضروری ہے کیونکہ انہیں مختلف وزارتوں میں اپنے فرائض انجام دینا ہوتے ہیں، اس لئے انہیں نئی ٹیکنالوجی اور رجحانات کے بارے میں جاننا ہوتا ہے۔ انہوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے لئے کتب کی دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ وہ کتب بینی کے عادی ہو سکیں۔

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی پروفیسر نجیبہ عارف نے کہا کہ نئے افسران کے لئے کتب بینی کی بحالی ایک اچھا اقدام ہے۔ سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں کتب بینی کی عادت ڈالنا ہوگی، روزانہ 30 سے 40 صفحات کی کتاب پڑھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”تدبر” پروگرام سے انفارمیشن افسران کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر ہما بقائی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کتب میں علم موجود ہوتا ہے جبکہ ڈیجیٹل میڈیا صرف معلومات فراہم کرتا ہے۔

قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن سروس اکیڈمی سعید جاوید نے کہا کہ کتب بینی میں کمی کی ایک وجہ کتابوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹنگ کارپوریشنز پر ٹیکسز میں کمی کی ضرورت ہے تاکہ مناسب قیمت پر کتابوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔