اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):پاکستان میں انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو نے کہا ہے کہ مری کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں کیا جا سکتا ہے اور مری کا قدرتی حسن دنیا کے کسی بھی بڑے سیاحتی مقام کے مقابلہ میں کم نہیں پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقامات مری اور انڈونیشیا کے بالی کو سسٹرسٹی کے طور پر شمار کیا جا سکتا ہے جس کے لیے دونوں حکومتوں کو بات چیت شروع کرنی چاہیے جس سے دونوں طرف سیاحت کو فروغ ملے گا۔انہوں نے مری کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں اور مقامی تاجر برادری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تاریخی مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جو بہت سے عوامل پر مبنی ہیں جنہیں نئی نسل تک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انڈونیشیا کے ساتھ آزادی کے ابتدائی سالوں سے دوستی نبھائی جس سے جدید باہمی اقتصادی، تجارتی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات کی صورت میں انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان نے انڈونیشیا کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا، انڈونیشیا میں آزادی کا سورج طلوع ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ دریں اثنا انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ انڈونیشیا کے بانی احمد سوئیکارنو اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے درمیان ذاتی دوستی کا رشتہ تھا، یہی وجہ ہے کہ آپ سب سے مشہور جناح کیپ اور سوکارنو کیپ میں مماثلت دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری کا انڈونیشیا کی کئی تحریکوں پر اثر ہے اور علامہ اقبال انڈونیشیا میں بھی اتنے ہی مقبول ہیں۔ سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے کھانوں اور ثقافت میں مماثلت ہے اور کھانے پینے اور مصالحوں کے حوالے سے دونوں قوموں کی عادات ایک جیسی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ٹوگیو نے کہا کہ وہ مری کے صحافیوں کے دورہ انڈونیشیا کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس سلسلے میں مری پریس کلب سے جلد رابطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مری کے صحافیوں کے دورہ انڈونیشیا سے انہیں انڈونیشیا کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا جس سے باہمی قربتیں بڑھیں گی۔ایڈم ٹوگیو نے کہا کہ انڈونیشیا ہر سال طلبا کے لیے وظائف کا اعلان کرتا ہے اور اس سال بھی اسی طرح اسکالر شپ دی گئی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مری کے صحافیوں کے بچے انڈونیشیا کے سکالر شپ کے لیے اپلائی کریں، انہیں ترجیح دی جائے گیاور اس سلسلے میں انڈونیشیا کا سفارت خانہ اسلام آباد بھرپور تعاون کرے گا
ایک سوال کے جواب میں انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ باہمی اقتصادی اور پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی تعلقات بہت مضبوط ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت 4.5 بلین ڈالر ہے جسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان باہمی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے درمیان باہمی قربتیں بڑھیں۔