انکوائری کمیشن ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کے لئے چوہدری فواد اور عمران خان کو بھی بلائے، وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف

انکوائری کمیشن ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کے لئے چوہدری فواد اور عمران خان کو بھی بلائے، وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہےکہ شہید ارشد شریف کا ہمیں بہت دکھ ہے، انکوائری کمیشن ان کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کے لئے چوہدری فواد حسین اور عمران خان کو بھی بلائے، انقلابی جن کے خلاف صبح لوگوں کو اکساتا ہے اور رات کو انہی کے پائوں پکڑ کر نوکری کی درخواست کرتا ہے، عمران خان اپنے اقتدار کے لئے پاکستان کی معیشت ، اقدار ،معاشرہ ، روایات اور مذہب سے کھیل رہا ہےحتیٰ کہ یہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف کھیلنے سے سے باز نہیں آ رہا ہے۔

جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید ارشد شریف کا ہمیں بہت دکھ ہے۔ ان کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہیں صبر جمیل عطا فرمائے۔ پاکستان بنتے وقت بھی بے شمار لوگوں نے قربانیاں دیں اور انہی شہیدوں اور غازیوں کی وجہ سے آج پاکستان قائم و دائم ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں اپنی ماضی کی غلطیوں اور آئین پر عملد اری کا جو عہد کیا ہےقابل تعریف اور وہ 75 سالہ جدوجہد کا ثمر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کی پاسداری کے لئے قربانیاں دیں۔

میاں جاوید لطیف نے کہاکہ مجھے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر بہت دکھ ہے۔ اس کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے اور جن لوگوں نے اس کی سہولت کاری کی ، منصوبہ بندی کی اور اس واردات میں شریک ہوئے ان سب کو ہرحال میں کٹہرے میں لائیں گے ۔ ہم اس بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں لیکن ابھی کچھ بھی اس لئے نہیں کہہ رہے تاکہ اس کی تحقیق پر اثر انداز نہ ہوں۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ وہ کیبنٹ کے اجلاس میں ارشد شریف کی شہادت کی انکوائری کی منظوری لیں کیونکہ اس کے تانے بانے ایک میڈیاہائوس اور عمران خان تک جا رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بننے والا کمیشن فواد چوہدری ، عمران خان کو بلائے اور ان سے بھی تحقیق کرے۔

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہمارے بارے میں جو لوگ کہتےہیں کہ آپ بھی اداروں میں بیٹھےلوگوں کے بارے میں باتیں کرتے تھے تو میں واضح کرتا ہوں کہ ہم اداروں میں بیٹھے لوگوں کے بارے میں باتیں کرتے تھے لیکن ہم نےیونیورسٹیوں اور کالجوں میں جاکر بچوں کو نہیں اکسایا ۔ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ قومی اداروں اور رہنمائوں کے خلاف بچوں کی ذہن سازی کی گئی ہو۔

جاوید لطیف نے کہا کہ اداروں کی جانب سے جو سچ سامنے لایا گیا ہم اسے سراہتے ہیں لیکن اسے چار پانچ ماہ پہلے ہی آجانا چاہیے تھا تاکہ جو صورتحال آج ہے ویسے نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جیسا انقلابی پہلی مرتبہ دیکھا ہے جو صبح لوگوں کو انقلاب کے لئے اکساتا ہے اور رات کو انہی کے پائوں پکڑ کر نوکری کی درخواست کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کی ہماری پاس انفارمیشن تھی ، ہم یہ بات کرتے تھے لیکن ہماری اس بات کو سیاسی بیان کے طور پر لیاجاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا انقلابی ایسے ہوتے ہیں جو معیشت کو تباہ کریں، آئین کی پامالی ، اداروں میں بغاوت اور ان کی تضحیک کر یں اور ریاست کو کمزور کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد آئین کی پاسداری اور آئین پر عمل کے لئے ہے۔ عمران خان کہتا تھاکہ ہم ایک پیج پر ہیں،کیاایک پیج پر ہونے کا مطلب مخالفین کو دبانے کے لئے اداروں کا استعمال ہے۔ ایک پیج کا فائدہ عوام کو تب تھا جب وہ ایک کروڑ کی بجائے 2 کروڑ نوکریاں دیتا ۔

انہوں نے کہا کہ جو کہتاتھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے اس نے وقت پر معاہدہ نہ کرنے اور معاہدے پر عمل نہ کرنے سے پاکستانی معیشت کا بیڑہ غرق کیا۔ انہوں نے کہاکہ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان کے جلسے میں بہت رونق ہوتی ہے۔ اس نے غربت، بیروزگاری اور ناانصافی سے تنگ عوام کے جذبات کو گزشتہ چار ماہ کے دوران ابھارا ۔ چار ماہ پہلے ایک شخص بھی اس کاٹکٹ لینے کو تیار نہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے عوام کو کوئی ایسا خواب نہیں دکھایا جس کو پورا کرنے کے لئے پاکستان کے وسائل ، دفاع اور خارجہ پالیسی اجازت نہیں دیتی۔

میاں جاوید لطیب نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ لاشیں اٹھانے کاکون شوق رکھتا ہے۔ یہ قوم کے بچوں کی لاشیں اٹھانا چاہتا ہے اور لگژری کنٹینر پر انقلاب لے کرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے بچوں کو دہشت گردی کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ دو صوبوں کے وسائل اور مشینری استعمال کر کے کوئی نوکری حاصل کرنے کے لئے بلیک میل کرے۔ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ایک شخص جتھہ لے کر آئے اور پاکستان کی حکومت اور اداروں کو بلڈوز کر کے خود حکومت میں بیٹھ جائے اور نہ ہی یہ کہ اگر ایک جماعت کی کسی صوبہ میں حکومت ہو اور وہ کہے کہ اس کی مرضی سے کسی ادارے کا سربراہ لگایا ہٹایا جائے ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت قومی حکومت ہے ، پاکستان کا ایک آئین ہے ، قانون ہے، ایک مہذب قوم ہے یہ ایک ریاست ہے کوئی مذاق تو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں نے جس حب الوطنی کا ثبوت پیش کیا اور آئین کی پاسداری کرنے کاعہد کیا وہ 75 سالہ جدوجہد کا ثمر ہے۔ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی آئین کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی لیڈر وہ ہوتا ہے جوقوم کی خوشحالی کے لئے اپنی جان قربان کردیتا ہے۔ یہ نہیں ہوتا کہ جو لوگوں کی قربانی دے اور نوکری کے لئے جگہ جگہ پھرے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرتا ہوں کہ جب بھی اداروں میں بیٹھے لوگ غلط فیصلہ کریں گے یا غلط سمت اختیار کریں گے ہمارا اختلاف ان سے اسی طرح ہو گا لیکن ہم کسی غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اداروں کو کمزور کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔ ہم ہر جبر سہہ سکتے ہیں مگر اپنے اداروں پر غیر ملکی ایجنڈا مسلط نہیں ہونے دے سکتے۔

انہوں نے کہاکہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس ان کے سامنے ہے۔ فیصل واوڈا ان کی کورکمیٹی کا رکن تھااور جو سائفر سے متعلق ان کی آڈیو لیک ہوئی ہیں ،اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اقتدار کے لئے کس حد تک جا سکتے ہیں۔ یہ اقتدار کے لئے پاکستان کی معیشت ، اقدار ،معاشرہ ، روایات اور مذہب سے کھیلتا ہے۔ حتیٰ کہ یہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف کھیلنے سے سے باز نہیں آ رہا