اوپیک پلس کا اہم اجلاس آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں شروع

ویانا۔3اگست (اے پی پی):تیل برآمد کرنے والے گروپ اوپیک پلس کا اہم اجلاس بدھ کو آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں شروع ہو گیا۔ یہ اجلاس امریکی صدر جو بائیڈن کی سعودی عرب سے تیل کی پیداوار میں اضافے کے لئے حکمت عملی کے لیے ایک امتحان ہے جس نے سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے علیحدہ سے استدعا کی اور سعودی حکومت نے اس عمل کو اوپیک پلس اجلاس سے مشروط کرتے ہوئے امریکی دبائو کو مسترد کر دیا تھا ۔

اوپیک نے 2020 میں کووِڈ۔19 وباءکے باعث پیداوار کم کرنے کے بعد اب اسے دوبارہ کووِڈ سے پہلے والی سطح پر بحال کر دیا ہے۔امریکی ادارے ایس پی آئی اثاثہ جات کے مینیجنگ پارٹنر اسٹیفن انیس نے اوپیک پلس اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اوپیک پلس کی جانب سے جون کے اوائل سے تیل کی قیمتوں میں کمی آنے اور بڑھتے ہوئے کساد بازاری کے خدشات کے پیش نظر پیداوار میں نمایاں اضافے کا اعلان کرنے کا امکان نہیں ہے۔

رواں سال مارچ کے اوائل میں 140 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچنے کے بعد، دنیا کے تیل کے سب سے بڑے درآمد کنندہ چین کے کمزور معاشی اعداد و شمار کے بعد اس ہفتے خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے۔ برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی، 100 ڈالر فی بیرل سے نیچے ٹریڈ کر رہے ہیں۔

آئل ٹریڈینگ میں ملوث ایک جرمن بینک کا کہنا ہے کہ لیبیا سے تیل کی پیداوار تقریباً چار مہینوں میں پہلی بار معمول کی سطح پر آ گئی ہے، یہ پیداوار میں عام سطح پر تیل کی پیداوار میں بڑی توسیع کے خلاف ایک دلیل کے طور پر کام کر سکتی ہے۔

اوپیک پلس گروپ کے رکن ممالک نے گزشتہ سال مارکیٹ میں تقریباً 400,000 بیرل یومیہ شامل کرنا شروع کیا، جون تک ہر ماہ پالیسی کی تجدید کی اور اب تک پیداوار میں تقریباً 650,000 بیرل یومیہ اضافہ کیا ہے۔