اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ کونسل نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پاکستان-بھارت جنگ بندی اور سندھ طاس معاہدے کی سختی سے پاسداری اور تصفیہ طلب تنازعات کے حل کے لیے دوطرفہ مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ 21 اور 22 جون کو او آئی سی وزراءخارجہ کونسل کے 51 ویں اجلاس کے لیے استنبول میں جمع ہوئے جس کا موضوع ”بدلتی ہوئی دنیا میں او آئی سی “ تھا۔
وزرائے خارجہ کونسل نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیلی عدم استحکام کی پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ایران، شام اور لبنان پر حالیہ حملوں کی بھی مذمت کی اور اسے ان ممالک کی خودمختاری اور سلامتی اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ او آئی سی نے اسرائیل کو جرائم کے لیے جوابدہ بنانے پر زور دیا اور فیصلہ کیا کہ ایک وزارتی رابطہ گروپ قائم کیا جائے جو متعلقہ علاقائی اور بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ باقاعدہ رابطے قائم کرے تاکہ تنائو کو کم کرنے کی کوششوں کی حمایت اور پرامن تصفیہ حاصل کیا جاسکے۔
وزراءخارجہ کونسل نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اور خطے میں انسانی، اقتصادی اور ماحولیاتی صورت حال کو خطرے میں ڈالنے والے خطرناک اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی اور جنوبی ایشیا کے خطے میں حالیہ فوجی کشیدگی بشمول پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں متعدد مقامات پر بلاجواز حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے خطے کو عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام کے مفاد میں جنگ بندی کی پابندی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے دو طرفہ معاہدوں پر سختی سے عمل کرنے بشمول سندھ آبی معاہدہ اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب تنازعات کے پرامن حل کے لیے وسیع البنیاد مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔ او آئی سی وزراءخارجہ کونسل نے جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کی تجدید کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی۔
او آئی سی کے وزرائے خارجہ نے او آئی سی کے لیے فلسطینی کاز کی مرکزیت کا ذکر کرتے ہوئے 1967ء کی سرحدوں پر مشتمل ایک خودمختار، متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی پختہ حمایت کا اعادہ کیا جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو اور اور یہ کہ دو ریاستی حل ہی سب کے لیے خطے میں امن و استحکام تک پہنچنے کا واحد قابل عمل حل ہے۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی حل اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس بلانے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے ورکنگ گروپس کا کام دوبارہ شروع کرنے اور اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو کانفرنس میں فعال طور پر شرکت کی دعوت دی۔ وزرائے خارجہ نے گزشتہ 19 ماہ سے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کی اسرائیلی مہم کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں تباہی اور قتل عام کی منظم مہمات کی مذمت کی۔ انہوں نے جارحیت کے خاتمے، غزہ کی پٹی میں بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے مستقل اور پائیدار جنگ بندی اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 پر عمل درآمد کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے انسانی امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈالنے اور اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے اداروں کو اپنے مینڈیٹ پر عمل کرنے سے روک کر بھوک کو نسل کشی کے طریقہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کی تمام طریقوں کو مسترد کرنے، کراسنگ اور سرحدوں کو فوری طور پر کھولنے، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک اور مناسب ترسیل اور فلسطینی شہری آبادی کے تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے مشرق وسطی میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینیوں کو زبردستی ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے اور غزہ میں ضروریات زندگی کو اسرائیل کی جانب سے منظم طریقے سے نشانہ بنانے کے اقدامات کو مسترد کر دیا۔ وزراءخارجہ کونسل نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اسلامی منصوبے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور القدس الشریف کی تہذیبی خصوصیات کو تبدیل کرنے، اس کے عرب اور اسلامی کردار کو مسخ کرنے اور اس کی قانونی حیثیت کو مجروح کرنے کی اسرائیلی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے تینوں توحیدی مذاہب کے درمیان رواداری اور بقائے باہمی کی علامت کے طور پر مقدس شہر کی شناخت کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی اور عالمی سطح پر انتہا پسندی، نفرت انگیز تقاریر، مذاہب کی بے حرمتی، منفی تصورات اور مذہب، عقیدہ یا نسل کی بنیاد پر لوگوں کو بدنام کرنے سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو کسی مذہب، نسل یا قومیت سے نہیں جوڑا جا سکتا اور اس کی کسی بھی شکل و صورت سے قطع نظر اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔
وزرائے خارجہ کی کونسل نے آذربائیجان اور آرمینیا ءکے درمیان تعلقات کے معمول پر آنے کے عمل کا خیرمقدم کیا جس میں امن اور بین ریاستی تعلقات کے قیام کے دو طرفہ معاہدے پر مذاکرات کا اختتام بھی شامل ہے، آرمینیا ءپر زور دیا گیا کہ وہ اس پر معاہدے پر دستخط کے لیے باقی قانونی اور سیاسی رکاوٹوں کو دور کرے۔ تنظیم نے شام کے علاقائی اور بین الاقوامی نظام میں انضمام کے لیے شام کی عبوری حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور استحکام و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے شام کی سیاسی اور مالی مدد جاری رکھنے پر زور دیا۔
انہوں نے اپنے موروثی حقوق کے حصول کے لیے مسلم ترک قبرص کے لوگوںکی امنگوں کی حمایت کی اور ساتھ ہی مغربی تھریس کی ترک مسلم اقلیت اور یونان میں ڈوڈیکنیز کی ترک مسلم آبادی کو ان کے بنیادی حقوق اور آزادی کو یقینی بنانے کے لیے حمایت کا اظہارکیا۔ انہوں نے میانمار میں روہنگیا اور دیگر مسلم گروپوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جمہوریہ سرپسکا کی پالیسیوں کی بھی مذمت کی جو بوسنیا اور ہرزیگوینا کی خودمختاری اور ڈیٹن امن معاہدے کو نقصان پہنچا رہی ہے۔