اسلام آباد۔10مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے انتخابی عمل کو مضبوط بنایا گیا،اٹھارویں ترمیم کے متعارف ہونے سے الیکشن کمیشن کو با اختیار بنایا گیا،پاکستان میں انتخابات کا انعقاد اور تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے سلسلے میں دو روزہ بین الاقوامی پارلیمانی کنونشن کے بریک آئوٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیشن میں "آئین اور عدالتیں، آئین کی تشریح، حقوق اور آزادیوں کا تحفظ” کے موضوع پر سیر حاصل بحث ہو ئی ۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے انتخابی عمل کو مضبوط بنایا گیا،اٹھارویں ترمیم کے متعارف ہونے سے الیکشن کمیشن کو با اختیار بنایا گیا،پاکستان میں انتخابات کا انعقاد اور تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے فیڈریشن کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ صوبوں کو با اختیار بنایا گیا،آئین سیاسی اور دیگر اہم معاملات میں ہماری رہنمائی کرتا ہے،پاکستان میں الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ کے برابر اختیارات دئے گئے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے ممبرز/کمپوزیشن،سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ممبرز کے انتخابات کے طریقہ کار سے بھی شرکاء کوآگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے الیکٹورل ریفارم کے حوالے سے بل متعارف کرایا جس میں ای ووٹنگ اور بائیو میٹرک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے حوالے سے ترامیم شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹورل ریفام میں دھاندلی کے خدشات کے باعث مئی 2022 میں الیکٹورل ریفارم کے حوالے سے بل کو منسوخ کر کے حقیقی بل کو دوبارہ عمل میں لایا گیا،1976 الیکشن لاء کے روح کے مطابق انتخابات کرانے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہونا چاہئے، صدر یا کوئی اور اس میں مداخلت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا تعین صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہونا چاہئے، اس حوالے سے ریفارمز کا معاملہ اب بھی قومی اسمبلی کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن کے انتظامات اور الیکشن کرانا صرف الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جو کہ قانون میں لکھا ہوا ہے،12 جولائی 2023 کو پنجاب اور اس کے دو دن بعد عمران خان نے کے پی اسمبلیاں توڑیں،مختلف ادوار میں اکثر دو اداروں (اسٹیبلشمنٹ ، جوڈیشری) انتخابات پر اثر انداز ہوئی ہیں اور الیکشن سے پہلے بھی مختلف طریقوں سے دھاندلی کرائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے ان دو اداروں نے اب تاریخ سے سبق سیکھا ہے،ان دو اداروں پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے،عدالتیں الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ کی کارروائی و کام میں مداخلت کرتی ہے، یہ آئین سے انحراف کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 سے پہلے ان دو اداروں نے اتنی مداخلت الیکشن میں نہیں کی جتنی 2018 کے بعد کی ہے۔