اسلام آباد۔11مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کی وہ واحد جماعت ہے جس کی نمائندگی چاروں صوبوں میں ہے، اپوزیشن الیکشن جیت جائے تو شفاف اور ہار جائے تو خراب الیکشن کا واویلا کرتی ہے، اپوزیشن نے پہلے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی اور اب الزام لگا رہی ہے، آزاد سینیٹرز نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون الیکشن جیتے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اپوزیشن کو یقین ہو گیا ہے کہ وہ چیئرمین سینٹ کا الیکشن نہیں جیت سکیں گے، اپوزیشن رہنما حفظ ماتقدم میں پراپیگنڈہ کر رہے ہیں، اس سے پہلے تک تو اپوزیشن کا موقف یہ تھا کہ تمام ادارے غیر جانبدار ہیں اور ہم الیکشن جیت جائیں گے، اپوزیشن کا یہ طریقہ اب پرانا ہو گیا ہے کہ الیکشن جیت جائے تو کہا جاتا ہے کہ الیکشن ٹھیک ہوا اور اگر ہار جائے تو کہتے ہیں الیکشن ٹھیک نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کس منہ سے الزامات لگا رہی ہے، اپوزیشن رہنمائوں کو اگر کوئی فون کال آئی ہے تو الیکشن کمیشن جائیں، الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے، اگر اپوزیشن کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرے، اپوزیشن رہنما آئے روز کوئی نیا الزام لگا دیتے ہیں جبکہ شفاف الیکشن کے لئے شو آف ہینڈز کی مخالفت کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مکمل 99 اراکین پر مشمل ہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں کے پاس اتنے نمبرز موجود نہیں کہ ان کا چیئرمین سینٹ منتخب ہو جائے، آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے سینیٹرز نے جس کو بھی ووٹ دیا انہی کا امیدوار منتخب ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمپین کرنا حکومت اور اپوزیشن دونوں کے امیدواروں کا حق ہے، الیکشن کمپین سے بالکل بھی نہیں گھبرانا چاہیے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سینٹ کا الیکشن ایک مذاق بن چکا ہے، وزیراعظم عمران خان کا الیکشن کے حوالے سے تجزیہ بالکل درست ثابت ہوا ہے، وزیراعظم عمران خان کا یہی موقف رہا ہے کہ انتخابی اصلاحات لائی جائیں بصورت دیگر سینٹ الیکشن کی جس طرح کی تاریخ رہی ہے اس میں الزامات در الزامات لگتے رہے ہیں، ایسے الیکشن کی کوئی اخلاقی اقدار نہیں ہے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ہمیں اوپن الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبدالقادر کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا، پی ٹی آئی بلوچستان نے عبدالقادر کو ٹکٹ دینے پر اعتراض کیا اور اس اعتراض کے تناظر میں ان سے ٹکٹ واپس لے لیا گیا، اس کے بعد بلوچستان میں ہمارے ایم پی ایز نے پارلیمانی پارٹی میں فیصلہ کیا کہ عبدالقادر کو سینیٹر بنایا جائے، بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی نے یہ فیصلہ کیا اور عبدالقادر کامیاب ہو گئے، بلوچستان کے ایوان نے عبدالقادر کو منتخب کیا اور اب وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں تو اس میں اعتراض والی کوئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی اسمبلی جو نے عبوری صوبہ بنانے کی متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے اس کے لئے آئین کے آرٹیکل ون میں آئینی ترمیم کرنے کی ضرورت ہے اور اس آئینی ترمیم کے تحت ہم اسی قرارداد کے ذریعے جو وہاں کی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کی ہے، کے تحت گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنائیں گے، یہ گلگت بلتستان کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ بھی تھا، سینٹ کے انتخابات کے بعد حکومت اور اپوزیشن مل کر ہی اس حوالے سے آئینی ترمیم لائیں گے۔