لاہور ۔ 31دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن بری طرح بکھر چکی ہے، شہباز شریف کے پاس لندن یا جیل کے سوا کوئی آپشن نہیں، سیاسی لوگ عوام میں موجود رہتے ہیں، پیپلز پارٹی صرف سندھ کارڈ کھیلنا چاہتی ہے، وہ عوام سے خوفزدہ ہے، عوام کا سامنا نہیں کرنا چاہتی، پیپلز پارٹی لاہور آئے، جلسہ کرے، دس مرلے کے گھر میں ان کا جلسہ ہو جائے گا، ہم نے تین سالوں میں 32 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا، اگلے دو سالوں میں 55 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کرنا ہے، یہ نواز شریف اور زرداری کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے جو ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے، عمران خان کی کامیابی ہے کہ اتنا بڑا قرضہ واپس کرنے کے باوجود بھی ملک اپنے پائوں پر کھڑا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں گورنر ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان کے بعد اب پنجاب کا ہر خاندان 10 لاکھ روپے تک علاج معالجہ کی سہولت حاصل کر سکے گا، آج سے یہ سہولت لاہور ڈویژن کو فراہم کر دی گئی ہے، آئندہ ماہ پنجاب کے تمام ڈویژنز میں یہ سہولت فراہم کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے صحت کارڈ کے لئے اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے، بدقسمتی سے سندھ اس منصوبہ کا حصہ نہیں بنا۔ وزیراعلیٰ سندھ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں اور اس عظیم منصوبے میں شامل ہوں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ راشن پروگرام بھی اگلے ماہ شروع ہو جائے گا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ فنانس ایکٹ میں ترامیم کا بنیادی مقصد پاکستان میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہے، 343 ارب روپے کے سیلز ٹیکس میں صرف 71 ارب روپے ٹیکس کی رقم ہے، باقی تمام ریفنڈ اور ایڈجسٹ ایبل ٹیکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی اشیاءپر ٹیکس موجود رہے گا جبکہ باقی تمام چیزوں پر ٹیکس ختم کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے فلم انڈسٹری کو بچانے کے لئے زبردست اقدامات اٹھائے، سینما کی مشینری اور فلم پروڈکشن سے ٹیکس ہٹا دیا گیا ہے، غیر ملکی ڈراموں اور فارن ایکٹرز کی وجہ سے ہمارے فنکار بے روزگار ہو رہے تھے، فارن مواد پر ٹیکس عائد ہونے کا فائدہ مقامی فنکاروں کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فلم اور ڈرامہ پاکستان کا بیانیہ پیش کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس شعبہ کی بحالی ضروری تھی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنانے کے لئے پرعزم ہیں، وزیراعظم ایسی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں قانون کا احترام اور امیر و غریب میں فرق نہ ہو، تمام شہریوں کو بنیادی سہولیات تک یکساں رسائی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ عوام پر توجہ مرکوز کرنے والی حکومت کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن بری طرح بکھر چکی ہے، فنانس بل پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن کی قیادت اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھی، کہا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپوزیشن سے رابطے میں ہیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ساری اپوزیشن ہی پی ٹی آئی سے رابطے میں ہے۔
اس بات پر حیرانگی ہوتی ہے کہ خواجہ آصف جب وزیر دفاع تھے تو اقامے پر دوبئی کی کمپنی سے تنخواہ لے رہے تھے، آج وہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ملکی سالمیت کو کیسے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام انہیں اچھی طرح جانتے ہیں، یہ بکھرے ہوئے لوگ ہیں، عوام ان کی حالت دیکھ چکی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فنانس بل پیش ہونے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا، آئندہ تین چار ماہ کے دوران مہنگائی مزید کم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں سمیت دیگر اشیاءسستی ہو رہی ہیں، آئندہ ایک دو ماہ میں ان اشیاءکی قیمتیں مزید کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس سیاست کے لئے کچھ نہیں رہا، پہلے کہا جا رہا تھا کہ نواز شریف واپس آ رہے ہیں، جب ہم نے کہا کہ ہم نواز شریف کو واپس لائیں گے تو اپوزیشن نے گھبرا کر بل پر سیاست کرنا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہائی کورٹ نواز شریف کے کیس کا فیصلہ جلد کرے،
انہیں وطن واپس لایا جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف کے کیسوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو، میڈیا شہباز شریف کیس میں منی لانڈرنگ کا خود جائزہ لے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وباءکا جس طریقے سے مقابلہ کیا، پوری دنیا نے اسے سراہا، این سی او سی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس نے ویکسینیشن کا جو ٹارگٹ مقرر کیا تھا، وہ پورا ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے کورونا کو کامیاب حکمت عملی سے شکست دی، ”اکانومسٹ“ جریدے نے بھی پاکستان کے بارے میں لکھا کہ اگر دنیا میں کوئی ملک کورونا وباءکے بعد معمول پر آیا ہے تو وہ پاکستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج امریکہ، برطانیہ سمیت پورے یورپ میں سفری پابندیاں ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جس نے اس وباءکا بہتر حکمت عملی سے مقابلہ کیا، آج ہماری اکانومی پانچ فیصد پر ترقی کر رہی ہے، ہماری سیاست، معیشت اور دفاع مستحکم ہے۔
میر علی میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے فوجی، پولیس، لیوی، ایف سی اور رینجرز کے جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ہم شہداءکی قربانیوں پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی ہے، انشاءاللہ ان شہداءکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں ہم نے 32 ارب ڈالر قرضہ واپس کیا ہے، آئندہ دو سالوں میں مجموعی طور پر 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، یہ نواز شریف اور زرداری کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر عمران خان وزیراعظم نہ ہوتے تو پاکستان بینک دیوالیہ ہوچکا ہوتا، عمران خان اور تحریک انصاف کی معاشی ٹیم نے قرضوں کے باوجود پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے بھاگے ہوئے سیاستدان ہیں، وہ پہلے میدان میں تو آئیں، جب وہ میدان میں نہیں ہوں گے تو بات کس سے ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی عمران خان نے ہی کر کے دکھائی تھی، ان بے چاروں سے تو اپوزیشن بھی نہیں ہو پا رہی۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاست کرنے کا حق ہر ایک کو حاصل ہے، ہم چاہتے ہیں پی پی پی اور ن لیگ قومی سیاست کریں، پی پی پی نے سندھ کے لوگوں کو صحت کارڈ سے محروم رکھا ہوا ہے، پیپلز پارٹی ہر مرتبہ صرف سندھ کارڈ کھیلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی لاہور آئے، جلسہ کرے، دس مرلے کے گھر میں ان کا جلسہ ہو جائے گا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ضرور ہوں گے، عمران خان بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے پرعزم ہیں، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ حتمی مراحل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو لگتا ہے کہ میں ڈوب رہا ہوں تو پورا پاکستان ہی ڈوب رہا ہے، شہباز شریف فکر نہ کریں، عوام پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارے اہداف مکمل ہو رہے ہیں۔ شہباز شریف کے پاس لندن یا جیل کے سوا کوئی آپشن نہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کے لئے ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے، کیو آر کوڈ سکین کر کے ڈائریکٹ محکمے تک اپنی شکایت پہنچائی جا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی لوگ عوام کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے لوگوں اور شہریوں سے خوفزدہ ہے، اسی وجہ سے وہ عوام کا سامنا نہیں کرنا چاہتی۔