کراچی۔23دسمبر (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنماو رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے نیب کی 35 نکات میں ترامیم کا لکھ کر این آر او مانگا تھا، اگر ان نکات میں تبدیلی کی جاتی ہے تو اپوزیشن کی کرپشن کے سارے کیسز ختم ہوجاتے، اپوزیشن نے نیب کی38 شقوں میں سے 34 شقوں پر ترامیم پیش کیں تھی کیا یہ کھلا این آر او نہیں مانگا گیا تھا؟،پھر بھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے این آر اور نہیں مانگا، پہلی تبدیلی اپوزیشن نے یہ کی کہ نیب کے قانون کی عملداری 1999 سے کی جائے، اس کا اصل فائدہ چوہدری شوگرمل کیس والوں کا ہوتا، منی لانڈرنگ کو بھی بطور جرم نکالنے کا مطالبہ کیاگیا اگر ایسا ہوجاتا تو اس سے شہباز شریف، آصف زرداری اور فریال تالپور اپنے کیسز میں فائدہ اٹھاتے، اپوزیشن کی ترمیم تھی کہ ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن پر نیب کارروائی نہیں کرے گا، یعنی 99 کروڑ کی کرپشن کرنا جائز ہو جس کی انکوائری اینٹی کرپشن کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی ایم این اے کیپٹن جمیل، ایم این اے نصرت واحد، ایم پی اے شاہنواز جدون،سمیر میر شیخ، ساجد خان، رحمت خان و دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی موجو د تھے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اپوزشن ترمیم تھی کہ نیب 2015 سے پہلے کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرے گا،اس ترمیم سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو این آر او پلس مل جاتا، تو کیا یہ این آر ا ومانگنا نہیں تھا؟۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ڈی ایم کرپشن چھپانے کے لئے ہے ۔حلیم عادل شیخ نے مزید کہا پی ڈی ایم کے جلسوں کے بعد کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، پی ڈی ایم تحریک عوام دشمن تحریک ثابت ہوئی ہے۔سیاسی جلسوں کے مخالف نہیں ہیں لیکن ایسے حالات میں جلسے کرنا مناسب نہیں ہیں ۔