لاہور۔20جنوری (اے پی پی):وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے طلبہ کوبھی ہونہار سکالرشپ دینے کی خواہش کا اظہارکیا ہے۔وزیر اعلی نے غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں انکوبیشن سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا اورغازی یونیورسٹی کے طلبہ کی ضروری تعلیمی ضروریات پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلی نے ڈی جی خان میں ہونہار سکالر شپ کی تقریب سے تاریخی خطاب میں کہا ہے کہ اہل،محنتی اور میرٹ پر آنے والا بچہ،فیس نہ ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیمی ادارے کی تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔
ہم نو مئی والے نہیں ہیں 28مئی والے ہیں، پاکستان والے ہیں اور پاکستان کی عزت کے رکھوالے ہیں۔ہماری زبان تذلیل کی نہیں تدریس کی ہے۔ ہم ڈنڈا بردار نہیں ہم علم، امن اور ترقی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے اپنے والدین سے دعائیں لیں، غصہ آبھی جائے تو جواب نہ دیں۔میرے بیٹے اور بیٹیوں بڑوں کا لحاظ کرو، بدتمیزی نہ کرو اور لائن کراس مت کرو۔ کبھی نہیں چاہوں گی کہ آپ کسی کو گالی دو،ماں اپنے بچوں کو ترغیب نہیں دے سکتی۔پاکستان کو جہاں پر اور مسائل کا سامنا ہے وہاں پر فیک نیوز کا بھی سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے بغیر تحقیق کے سوشل میڈیا کی پوسٹ پر یقین نہ کیا کریں۔ سچ ابھی تسمے باندھ رہا ہوتا ہے، جھوٹ پوری دنیا کا چکر لگاکر آجاتا ہے۔انہوں نے چار سال کام کچھ نہیں کیا،اختتام پر یہی کہا یہ چور وہ چور،اسے پکڑ لو، آگ لگادو۔ انہوں نے کہا کہ بچے کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت پاکستان کو سامنے رکھیں۔ پاکستان ہماری ماں ہے اور ماں کے ساتھ وفاداری کی جاتی ہے غداری نہیں۔میری حکومت ہونہ ہولیکن پاکستان میرا ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ میری حکومت نہ ہوتو پاکستان کو جلا دوں، اس ملک کو ماں کی مانند سمجھنا ہے۔ نوجوانوں آپ کا ہر فیصلہ ہونہار سکالر شپ کی طرح 100فیصد میرٹ پر ہونا چاہئے۔
نوجوانوں کے ہاتھ میں فیصلے کی قوت ہے، نوجوان ہی میری ہمت ہیں اکیلے کچھ نہیں کر سکتی۔ گالی گلوچ، پگڑیاں اچھالنے اپنے ملک کے خلاف قدم اٹھانے والا آپ کا دوست نہیں ہے۔ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، شہدا، رینجرز اور پولیس ہمارے اپنے ہیں۔ ہونہار سکالر شپ کے حوالے سے پروپیگنڈہ وہ کررہے ہیں جنہوں نے سکالر شپ کی بجائے بچوں کے ہاتھ میں پٹرول بم دیا۔انہوں نے کہا کہ ہونہار سکالر شپ حاصل کرنے والے بیٹے اور بیٹیوں کو دل اتھاہ گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد۔ گھر جاکر میری طرف سے والدین اور گھر والوں کو بھی مبارکباد دینا۔
والدین سے کہنا جتنا آپ کو فخر ہے اس سے زیادہ مجھے آپ پر فخر ہے۔ ماں اور بچوں کا جور شتہ قائم کیا ہے یہ میری زندگی کا حاصل ہے۔ہرڈویژن سے بچوں کی طرف سے بہت محبت ملی وہ میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر رشتہ ٹوٹ سکتا ہے لیکن ماں اور بچوں کا رشتہ ٹوٹ نہیں سکتا۔ نوجوانوں کی محبت، احترام اور اعتماد میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔لیپ ٹاپ اور ای بائیکس لیکر جلد آپ کے پاس دوبارہ آئوں گی۔ چاہتی ہوں میرے بیٹے اور بیٹیاں فیس کے پریشرسے آزاد ہوکر اپنی تعلیم حاصل کریں۔
بچوں کو جدیدٹیکنالوجی لیس کرنے کے لئے لیپ ٹاپ دے رہے ہیں تاکہ اپنی ریسرچ اور انسینمنٹ جاری رکھیں۔ بچوں کی طرف جو رسپانس مل رہا ہے، مخالفین کو سمجھ نہیں آرہی کہ یہ کیا ہوگیا ہے۔ مخالفین کوئی وجہ تلاش کررہے ہیں، بچوں کے ساتھ جو رشتہ قائم ہوگیا ہے اس کا کیا کریں۔مخالفین ہونہار سکالر شپ کو ڈرامہ کہتے ہیں ان کوپتہ ہی نہیں کہ سچی محبتیں کیا ہوتی ہیں۔ بیٹے اور بیٹیوں کی محبت کا جواب اور زیادہ محبت سے دوں گی اورزیادہ سکیم لاکراس پیار کا جواب دوں گی۔ میرے کندھوں پر بچوں کے خواب کوپورا کرنے، مستقبل کو بہتر بنانے کا بوجھ ہے جس کو اچھے طریقے سے اس فرض کو ادا کرنا چاہتی ہوں۔
حقیقت یہی ہے کہ ہرروز بچوں کی زندگیوں اورتعلیم کو بہتر بنانے کیلئے دن رات محنت کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ بہت عاجزی اور بچوں کی گواہی کے ساتھ کہتی ہوں کہ 30ہزار سکالر شپ میں سے ایک بھی کسی سفارش پر نہیں دیا گیا۔ ہر بچہ یہ گواہی دے سکتا ہے کہ ایک بھی سکالر شپ میرٹ کی خلاف ورزی پر نہیں دیا گیا۔ اگر کو کہہ دے کہ کسی ایک بچے کو کسی منسٹر، ایم این اے یا ایم پی اے کی سفارش پر سکالر شپ ملا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر چلی جائوں گی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ سکالر شپ کو پانے کیلئے بچوں نے محدود وسائل میں رہ کر زبردست محنت کی یہ آپ کی محنت کا ثمر ہے۔
میرے بیٹے اور بیٹیاں آپ ہیروز نہیں بلکہ سوپرہیروز ہیں۔ہونہار سکالر شپ میرے بچوں کی بہت بڑی اچیومنٹ ہے اللہ تعالی نے آپ کو آپ کی محنت کا صلہ دیا ہے۔ بچے سر اٹھا کر چلیں کہ انہیں ہونہارسکالر شپ ملا ہے۔ پاکستان بہت سے وسائل سے مالا مال کیا ان وسائل میں 65فیصد یوتھ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد سیکنڈ اور تھرڈ ایئر بچوں کیلئے بھی سکالر شپ لیکر آرہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ کے پی کے بچوں کی طرف سے بھی درخواستیں آرہی ہے ہمیں بھی سکالر شپ دیئے جائیں۔چاہتی ہوں کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بچوں کو سکالر شپ دوں۔
ہونہار سکالرشپ کے بدلے میں مریم نواز کچھ نہیں مانگتی بلکہ یہ کہتی ہوں کہ اپنے والدین کا فخر بنو۔ جس بچے کو ماں باپ کی دعا ہوتی ہے وہ کسی میدان میں بھی ناکام نہیں ہوتا۔ جس بچے سے والدین راضی اس سے رب راضی۔ آج اللہ تعالی نے وزارت اعلی کی کرسی دی ہے، اللہ کے فضل کے بعد والدین کی دعا سے ملی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب سے تعلق لیکن پنجابی سے پہلے پاکستانی ہوں، جیسے ہم پر ماں باپ کے فرض لازم ہیں ایسے ہی پاکستان کے لازم ہیں۔ میں کبھی نہیں کہوں گی کہ میٹرو بس اور موٹرویز جلا دو۔ محمد نوازشریف نے پاکستان کو جوڑنے کے لئے موٹرویز بنائی،انہوں نے پنجاب پر کے پی کے سے حملہ کرنے کے لئے استعمال کیں۔
میٹرو بس کو آگ لگادی میں میٹروبس میں نہیں بیٹھتی، عوام بیٹھتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ انتشار پھیلانے والوں نے نوجوانوں کو ورغلاکر جیل میں پہنچا دیا اب ان کو کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے 38فیصد مہنگائی تھی آج وہی مہنگائی چار فیصد پر آگئی ہے۔ روٹی 30روپے کی تھی آج وہی روٹی 12روپے کی ہے۔
روٹی غریب کھاتا ہے روٹی سستی ہوگی تو غریب کے بچہ کا پیٹ بھرے گا۔ ہر رات سونے سے پہلے روٹی کی قیمت چیک کرکے سوتی ہوں۔ایک طرف دہشت گردی پھیلانے والے ہیں دوسری طرف امن وامان اور ترقی لانے والے ہیں،بچوں امن کا راستہ چننا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ایک طرف مدینہ منورہ میں قومی کی بیٹیوں پر آوازیں کسنے والے اور دوسری طرف اخلاقیات درس دینے والی ماں ہے۔ اپنے بیٹوں کونصیحت کرتی ہوں کہ قوم کی خواتین کی عزت کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے۔