اسلام آباد۔31جولائی (اے پی پی):سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ملک میں انشورنس کے فروغ کے پانچ سالہ منصوبے کے تحت ملک میں قدرتی آفات ، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں بیمہ کی سہولیات فراہم کرنے کے پیش نظر کمپنیوں کو انشورنس پول بنانے کی سفارش کی ہے۔ اس سلسلے میں بیمہ کمپنیوں کو انشورنس پول کے بارے رہنمائی فراہم کرنے کے لئے ایس ای سی پی نے "بیمہ شدہ پاکستان: پولز ڈائنامکس” کے عنوان سے ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے ۔
ایس ای سی پی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رپورٹ پاکستان میں انشورنس سیکٹر کے موجودہ منظر نامے اور موجودہ سرکاری بیمہ اسکیموں کا جائزہ لے کر پاکستان میں انشورنس پول قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے ۔ رپورٹ میں بین الاقوامی کیس سٹڈیز اور دیگر ممالک کے قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لیتے ہوئے پاکستان میں انشورنس پول بنانے کے لیے ایکشن پلان تجویز کیا گیا ہے۔ انشورنس پول میں تمام سٹیک ہولڈرز پر اجتماعی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔ پاکستان کو عموماً قدرتی آفات کے خطرات ، توانائی اور بجلی کے شعبے اور زرعی شعبے کو خطرات کا سامنا رہتا ہےلیکن ملک کی بڑی آبادی غیر بیمہ شدہ ہے ۔ کسی ناگہانی واقعہ کی صورت میں نقصان اور بازیابی کی مالی اعانت کے لیے بجٹ مختص کرنے پر بڑا انحصار رکھا جاتا ہے ۔
انشورنس پول بڑے اور خصوصی خطرات کے انتظام کے لیے رسک پولنگ میکانزم کے طور پر کام کرتے ہیں ، جن کی کوریج انفرادی انشورنس کمپنی کے لیے مہارت اور مالی طاقت دونوں کے لحاظ سے ممکن نہیں ہے ۔ وہ نہ صرف ان مختلف خطرات کو بہتر اور موثر طریقے سے سنبھالنے میں مدد کریں گے بلکہ ملک اور آبادی تک کوریج اور تحفظ کو بڑھانے میں انشورنس سیکٹر کی بھی مدد کریں گے ۔ رپورٹ میں ایک ایکشن میٹرکس شامل ہے جس میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داریوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ۔
کمشنر انشورنس عامر خان نے اپنے پیغام میں پاکستان میں خصوصی رسک پولز کے قیام کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ رسک اور وسائل کو منظم طریقے سے جمع کرنے سے حکومت ، انشورنس انڈسٹری اور پالیسی ہولڈرز اجتماعی طور پر بڑے خطرات کو کم کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔ رپورٹ کے مسودے کے ورژن کی رونمائی دسمبر 2023 میں کراچی میں منعقدہ انٹرنیشنل انشورنس امپیکٹ کانفرنس 2023 میں کی گئی ۔ سٹیک ہولڈرز کے ان پٹ کے بعد اس پر باریکی سے نظر ثانی کی گئی ہے ۔