ایشیا پیسفک ممالک کی جانب سے پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار انتہائی خوش آئند ہے،سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ایشیا پیسفک ممالک کی جانب سے پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار انتہائی خوش آئند ہے، یہ حمایت حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مثالی اور متحدہ کوشش ہے، عالمی موسمیاتی تبدیلیاں اس کرہ ارض اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو آئی پی یو ایشیاء پیسفک ریجن سیمینار کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایشیا پیسفک ممالک کی جانب سے پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار انتہائی خوش آئند ہے، قرارداد میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کی حالت زار اور ترقی پذیر ممالک کی کمزور معیشتوں پر موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کو اجاگر کیا جائے گا، سیمینار میں شریک ممالک کی جانب سے پاکستان کے عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی اور حمایت کا اظہار قابل ستائش ہیں، یہ حمایت حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مثالی اور متحدہ کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلیاں اس کرہ ارض اور آنے والی نسلوں کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے نفاذ کی حمایت اور نگرانی اراکین پارلیمان کی اہم ذمہ داری ہے، اراکین پارلیمنٹ کو اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا، ایس ڈی جیز کے پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر اس سیارے کو ایک محفوظ مقام اور آنے والی نسلوں کے لئے بہتر اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، ایس ڈی جیز کے حصول پر ایشیا پیسیفک ریجن کے ممبر ممالک کے پارلیمانوں کو تیسرے آئی پی یو علاقائی سیمینار کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی یو کے صدر دوراتے پیشگو اور آئی پی یو کے عملے کا پاکستان کی قومی اسمبلی کے ساتھ مسلسل قریبی تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کنوینر ایس ڈی جیز رومینہ خورشید عالم نے سیمینار کے شرکاء کی توجہ تباہ کن سیلاب کی طرف مبذول کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں ملک کا ایک تہائی حصہ اور 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے ابتدائی معاشی نقصان کا تخمینہ 10 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں خوراک کا عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی پہلے ہی نازک سطح پر تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1954 سے اب تک عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں صرف 0.4 فیصد حصہ ڈالا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی یو ایشیا پیسفک ریجن ممالک سے روانڈا میں آئی پی یو کی آئندہ جنرل اسمبلی میں ہنگامی قرارداد پیش کرے، روانڈا میں پیش ہونے والی قرار داد پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی حالت زار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔