اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب کے نئے ٹیکس اور ڈیڑھ سو ارب روپے کا انکم ٹیکس لگانے کا کہا میں نے اس کی مخالفت کی، سینیٹ کی سفارشات کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا، 15 ملین لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، اشیائے خورد و نوش پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا ہے۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال22۔ 2021 کے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ایف بی آر کسی ٹیکس نادہندہ کو گرفتار نہیں کرے گا بلکہ پہلے تھرڈ پارٹی کے ذریعے آڈٹ ہو گا ، پھر ضابطہ کی کارروائی کے بعد گرفتاری کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سفارشات کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب کے نئے ٹیکس اور ڈیڑھ سو ارب روپے کا انکم ٹیکس لگانے کا کہا میں نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھائیں گے جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ ہیں جو ٹیکس دینے کے اہل ہو سکتے ہیں لیکن وہ ٹیکس نہیں دیتے، ایسے 15 ملین لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، اشیائے خورد و نوش پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا ہے، اگر پیداواری صلاحیت بڑھ رہی ہے تو دیکھیں گے کہ مشینری پر ٹیکسز پر کیوں لگا رہے ہیں۔