کراچی۔ 24 جنوری (اے پی پی):قائم مقا م صدر پاکستان فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) ثاقب فیاض مگوں نے کہا ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی)نے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے کہ وہ اپنی پالیسی وکالت کی کاوشوں، اسکل ڈویلپمنٹ اور آگاہی کے پروگرام اور ریسر چ اینڈ ڈویلپمنٹ کو مشترکہ طور پر پاکستان کو یورپی یونین (ای یو)کے ساتھ اپنے جی ایس پی پلس ا سٹیٹس کو جاری و برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے استعمال کریں گے۔
واضح رہے کہ جون 2024تک نئی ای یوپارلیمنٹ اور ای یو کمیشن قائم ہو جائے گا اور پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے قواعد کے فریم ورک میں کچھ نظرثانی یا پالیسی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی اور ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی)کے اجلاس میں کیا۔ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کو انسانی حقوق سے متعلق یورپی یونین کے معیارات پر قائم رہنا چاہیے۔
انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی معیارات اور گڈ گورننس، یہ بنیادی طور پر وہ چار شعبے ہیں جس پرپاکستان کی جی ایس پی پلس میں کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور پاکستان کے جی ایس پی پلس ا سٹیٹس کی بابت اگلی مانیٹرنگ رپورٹ نومبر 2024میں جاری کی جائے گی۔ ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان(ای ای پی)کے صدر ملک طاہر جاوید نے روشنی ڈالی کہ ایمپلائرز فیڈریشن انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کے رہنما اصولوں اور کنونشنز کے تحت انڈسٹریل ریلیشنز، اسکل ڈویلپمنٹ، لیبر قوانین اور پاکستان کی معیشت کے تمام شعبوں کے آجروں اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کررہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام زیادہ تر حکومت کی طرف سے چلائے جاتے ہیں۔ تاہم عالمی رجحانات کے پیش نظر، نجی شعبے کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے آپ کو مسابقتی بنانے کے لیے ہنر مندی کے فروغ کے پروگراموں کو فعال طور پر شروع کرنا چاہیے۔ ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی)کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی نے حکومت پاکستان کے نیشنل اسکلز پاسپورٹ (این ایس پی)پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی جس کے تحت روائتی تعلیمی ڈپلومہ اور سرٹیفیکیشن سے محروم ہنر مند کارکنوں کو اس شناختی کارڈ کی طرز پر رائج ڈاکیومنٹ کے ذریعے تسلیم کیا جاتا ہے اور ان کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔
ای ایف پی اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو سہولت فراہم کر رہا ہے تاکہ نہ صرف کارکنوں اور آجروں کو سہولت فراہم کی جا سکے بلکہ انہیں بیرون ملک کام حاصل کرنے کے قابل بھی بنایا جا سکے۔ ایمپلائرز فیڈریشن انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)کے آجروں کی سرگرمیوں کے سینئر اسپیشلسٹRavi Peiris نے زور دیا کہ ایف پی سی سی آئی کا تعاون بین الاقوامی لیبر کنونشنز کی تعمیل اور پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے عین ضروری ہے کیونکہ ایپکس باڈی ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کا دستخط کنندہ ہے اور حکومت اور نجی شعبہ کو ان کے حصول کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا چاہیے۔ای ایف پی کے سابق صدر مجید عزیز نے کہا کہ مختلف چیمبرز اور ایسوسی ایشنز ای ایف پی کے ساتھ آن بورڈ ہیںلیکن ایف پی سی سی آئی، ای ای پی کے پروگراموں کا سب سے اہم اسٹیک ہولڈر ہے اور اسے قومی معیشت کی ترقی کے لیے مشترکہ سرگرمیوں اور پروگراموں کے انعقاد کے لیے ای ای پی کی کمیٹی میں اپنے3اراکین کو نامزد کرنا چاہیے۔