اسلام آباد۔30اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ این ڈی ایم آر ایف کی شراکت داری پاکستان کو کسی بھی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد کرے گی، 2022 کی فلڈ رسپانس کمیٹی کی سربراہی کرنے کے بعد ہمارے اندر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت ہے، قدرتی آفات کے آگے بند نہیں باندھ سکتے مگر ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور نقصانات کو کم سے کم درجے پر رکھا جا سکتا ہے، پاکستان کاربن کے عالمی اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے، آج دنیا پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ این ڈی ایم آر ایف کی شراکت داری پاکستان کو کسی بھی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد کرے گی، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان کاربن کے عالمی اخراج میں محض ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بعض ترقی یافتہ ممالک کے غیر محتاط رویے کا نشانہ بنا ہوا ہے، دو سال قبل پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا جس کا تخمینہ 30 ارب ڈالر کے نقصان کی صورت میں ہوا، 2022میں عالمی اداروں اور ممالک کی جانب سے سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے دی گئی رقم کا مجموعی طور پر7- 5فیصد گرانٹس جبکہ باقی رقوم قرض کی مد میں دی گئیں، جو پیسہ امدادی قرض کی صورت میں ملا وہ پاکستان نے واپس بھی کرنا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کی فلڈ رسپانس کمیٹی کی سربراہی کرنے کے بعد میں انتہائی ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ ہمارے اندر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت ہے، 2022میں عالمی ماہرین کی جانب سے کہا گیا کہ سیلاب کے نتیجے میں متعدد وبائی امراض پھوٹیں گے، صوبائی حکومتوں اور انٹرنیشنل اداروں کی مدد سے موثر حکمت عملی کے نتیجے میں پاکستان بڑی تباہی سے بچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے سیلاب میں دو ہزار سے زیادہ لوگوں کی اموات ہوئیں، 2022 کا سیلاب تین گنا زیادہ خطرناک تھا مگر ایک ہزار اموات ہوئیں، اگر ہم مؤثر حکمت عملی نہ اپناتے تو 6000 لوگوں کی اموات ہو سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے آگے بند نہیں باندھ سکتے مگر ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور نقصانات کو کم سے کم درجے پر رکھا جا سکتا ہے، 77 سالوں سے ہم ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں، جب ہم نے 60 ء کی دہائی میں کراچی میں حبیب بینک بلڈنگ بنائی تو ساؤتھ ایشیا میں واویلا مچ گیا، آج ایک سوال ہر پاکستانی کے دل میں ہے کہ ہم کیوں دوسرے ساؤتھ ایشین ممالک سے پیچھے ہیں، جو ملک چار چیزیں ’’امن، استحکام ، پالیسیوں کا تسلسل اور مسلسل اصلاحات ‘‘اپنائے وہی ترقی کی دوڑ کا اہل ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اپریل 2022 تک حکمران جماعت ہر الیکشن ہار رہی تھی، ہر ایم این اے ہماری جماعت کا ٹکٹ لینا چاہتا تھا، چار مہینے کی الیکشن مہم چلاتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، قوم نے کڑوی گولی کھائی اور ہم پر اعتماد کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے، ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، ان ہواؤں کا فائدہ لےکر ہم پاکستان کو آگے لے جا سکتے ہیں۔