اسلام آباد۔2جنوری (اے پی پی):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے جوہری سے اقتصادی طاقت تک کے سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور دنیا میں اسے اہم مقام دلانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے ، پاکستان میں تقریباً 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اشارے ملے ہیں، پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی سے قومی فضائی کمپنی کو 87 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ملک میں اقتصادی استحکام لانے اور پاکستان کی سفارتی کو ششوں کو دو طرفہ اور کثیر الجہتی مصروفیات کے ذریعے بڑھانے کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں سال 2025 اور 2026 کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی دو سالہ مدت کا آغاز ہوا ہے۔ نائب وزیراعظم نے مختلف ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور بین الاقوامی تقریبات میں پاکستان کی شرکت اور میزبانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے ابتدائی 10 ماہ کے دوران پاکستان کے سفارتی رابطوں کو بڑھانے کی کوشش کی اور اس تاثر کو دفن کیا کہ پاکستان تنہا ہے۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کو تقریباً 25 فیصد پالیسی ریٹ، جی ڈی پی کی سست شرح نمو اور آسمان کو چھوتی مہنگائی کے بڑے چیلنجز ورثے میں ملے تاہم حکومت کی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں نے پالیسی ریٹ کو 13 فیصد، افراط زر 5 فیصد سے کم اور ترسیلات زر، زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات میں اضافہ کر دیا۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے غیر ملکی دوروں بشمول متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، کویت اور آذربائیجان کی قیادت کے ساتھ موثر روابط کے بعد پاکستان میں تقریباً 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اشارے ملے ہیں۔ انہوں نے نیوکلیئر انرجی سمٹ، سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم، گیمبیا میں او آئی سی سربراہی اجلاس، سعودی وزیر خارجہ اور ایران کے صدر مرحوم ابراہیم رئیسی اور ان کے وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران بات چیت میں پاکستان نے موثر طریقے سے مسئلہ کشمیر اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کے مسئلہ کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گیمبیا میں او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے اسلامو فوبیا پر او آئی سی کے ایلچی کی تقرری ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اس مسئلہ پر آئی سی جے کے فیصلے پر عملدرآمد کی بھرپور وکالت کی، اس کے علاوہ بے گناہ لوگوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت کی مذمت کی۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطینی میڈیکل طلباء کی میزبانی کے علاوہ پاکستان نے غزہ، شام اور لبنان میں بھی امدادی سامان روانہ کیا۔ نائب وزیراعظم نے ڈی ایٹ سربراہی اجلاس میں پاکستان کی شرکت، وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین اور قازقستان، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں کے بارے میں کہا کہ برطانیہ کی ایک مانیٹرنگ ٹیم جنوری میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے جس کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا امکان ہے
کیونکہ یورپی یونین پہلے ہی پی آئی اے کی پروازوں پر سے پابندی ہٹاچکی ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے ایک وزیر کے غیر سنجیدہ بیان کے باعث پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگائی گئی جس سے قومی فضائی کمپنی کو 87 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کو بہت پذیرائی اور تعریف کی گئی۔ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ورلڈ مسلم لیگ جلد ہی اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کرے گی جس میں او آئی سی کے 30 رکن ممالک کے وزراءاور 50 مندوبین شرکت کریں گے۔ نائب وزیراعظم نے اس سال فروری میں مجوزہ دورہ ملائیشیا اور بنگلہ دیش کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر اپنی دو سالہ مدت کا آغاز کیا ہے
پاکستان سفارتی رسائی کو بڑھانے اور تنازعات کے حل سمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا تھا لیکن گزشتہ حکومت کی افغان سرحد کو کھولنے اور مجرموں کو رہا کرنے کی پالیسی کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ اچھے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں کیونکہ یہ ازبکستان جیسے دیگر پڑوسی ملکوں کے ساتھ رابطے راہ ہموار کرے گا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے ماحول پیدا کرے۔\932