ای سی او ویژن 2025 کے مقاصد کے لیے اجتماعی کوششوں ، تیز تر اصلاحات ، خطے کی تجارتی صلاحیت کو اقتصادی ترقی میں بدلنے کی ضرورت ہے، ای سی او رکن ممالک اسلاموفوبیا پر یکساں موقف اپنائیں، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ انوارالحق کاکڑ

212
Caretaker Prime Minister

تاشقند۔9نومبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نےای سی او وژن 2025 کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے اجتماعی کوششوں،تیز تر اصلاحات اور خطے کی تجارتی صلاحیت کو اقتصادی ترقی میں بدلنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ سے ہی ترقی ممکن ہے، ای سی او ریجن میں مزید سرحد ی اور تجارتی راہداریوں کی ضرورت ہے، آئیے ،اسے محض الفاظ نہیں اقدامات ، صرف عزم نہیں عملدرآمد کی تنظیم بنائیں۔ ، ای سی او کے رکن ممالک اسلاموفوبیا پر یکساں موقف اپنائیں، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے، پاکستان غزہ میں جاری بربریت کی شدید مذمت کرتا ہے۔

جمعرات کو یہاں ای سی اوکے 16 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے تنظیم کے اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی اور تندہی سے کام کرنا بہت ضروری ہے،ہمارا خطہ اگر اچھی طرح سے باہم جڑا ہوا ہے تو ہمارے لوگوں کے لیے زبردست اقتصادی اور امن کے فوائد لا سکتا ہے۔

وزیراعظم کے خطاب میں ای سی او کی موجودہ تجارت اور حقیقی صلاحیت، غزہ کی انسانی صورتحال، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم، اسلامو فوبیا کے ساتھ ساتھ علاقائی روابط کے ای سی او کےمنصوبوں پرروشنی ڈالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل، جغرافیائی روابط اور ثقافتی ورثے سے مالا مال ہونے کی وجہ سے ای سی او خطہ اپنی حقیقی تجارتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے میں اب تک قاصر رہا ہے کیونکہ اس کا عالمی تجارت میں خطے کی تجارت کا حصہ صرف دو فیصد اورباہمی علاقائی تجارت میں 8 فیصد حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں ای سی او ریجن کے اندر تجارت دنیا کے ساتھ 577 بلین ڈالر کے مقابلے میں 39 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی اور انٹر ریجن ایکسپورٹ بھی 46 بلین ڈالر رہی۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او وژن 2025 جسے اسلام آباد میں 13ویں ای سی او سربراہی اجلاس نے اپنایا تھا، اس میں علاقائی تجارت بڑھانے، رابطوں کو مضبوط بنانے، بڑے ٹرانسپورٹ کوریڈورز کو آپریشنل کرنے اور توانائی کی حفاظت پر زور دیا گیا تھا۔ عالمی اور علاقائی تجارت میں حصہ بڑھانے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے غربت میں کمی کے علاوہ رکاوٹوں کو کم کرنے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اور پائیدار پالیسیاں بنانے پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے باہمی تجارت اور رابطوں کو فروغ دینے کے حوالے سے ای سی او کی راہداری پر مبنی نقطہ نظر جیسے کرغزستان-تاجکستان-افغانستان-ایران ( کٹائی)، اسلام آباد-تہران-استنبول” ( آئی ٹی آئی)، قازقستان، ترکمانستان اور ایران ( کے ٹی آئی) اور دیگر کی حمایت کی اور کہا کہ مربوط ٹرانسپورٹ منصوبے تعمیر و ترقی میں مدد کریں گے۔

انہوں نے 16 ویں سربراہی اجلاس اور اس کی قیادت سنبھالنے پر ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف ، آذربائیجان کے صدر الہام علییوف اور ای سی او کے سابق چیئرمین کو اجلاس کے انعقاد پر مبارک باد دی۔انہوں نے سربراہان مملکت اور وفود کااجلاس میں شرکت پر خیر مقدم کرتےہوئے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی میرے لئے بہت بڑااعزاز ہے۔ تاشقند جیسے تاریخی شہر میں منعقد ہونے والا اجلاس بہت اہم ہے۔ انہوں نے ازبکستان کی حکومت اور قیادت کی جانب سے پاکستانی وفد کی پرجوش مہمان نوازی پر اظہار تشکر بھی کیا۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ میں آذربائیجان کو 27 ویں وزرا کی کانفرنس پرمبارکباد دینا چاہتا ہوں جو 10 اکتوبر 2023 کو منعقد ہوئی ۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ای سی او کے تجارت، رابطوں میں اضافہ اور خطے میں انرجی سکیورٹی کے فروغ کے لئے گائیڈلائنز فراہم کی گئیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کئے گئے فیصلوں عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو 2024 کے لئے ای سی او کی صدارت سنبھالنے پر بھی مبارکباد دی اور کہا کہ آنے والے وقت میں ای سی او کے رکن ممالک کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے اس امر کا یقین دلایا کہ پاکستان ایران کی ہر طرح ممکنہ معاونت کرے گا۔ انہوں نے اگست 2024 میں سبکدوش ہونے والے ای سی او کے سیکرٹری جنرل خسرو کوزیروف کی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ ان کی قیادت میں تنظیم کے ایجنڈا پر عملدرآمد کے لئے خاطرخواہ اقدامات کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سیکرٹری جنرل پاکستان سے ہے۔ مجھے توقع ہے کہ تمام رکن ممالک سیکرٹری جنرل کے ساتھ تعاون کومزید وسعت دیں گے تاکہ ای سی او کے اہداف اور مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہاکہ 2025 میں ای سی او ریجن کی اقتصادی ترقی کے لئے 13ویں اسلام آباد سمٹ کا اعلامیہ بہت اہم ہے جو خطوں کی باہمی تجارت کے فروغ کے لئے رہنمائی فراہم کرتا ہے جس سے علاقائی رابطوں کے استحکام ، ای سی او ٹرانسپورٹ راہداری اور انرجی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی تجارت میں اپناحصہ بڑھانے کے لئے ہمیں غور کرنا ہوگا تاکہ بہتر مسابقتی عمل کے ذریعے تجارت اور ای سی او رکن ممالک میں بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دی جاسکے۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہاکہ ریجن میں پائیدار موسمیاتی پالیسز کے ذریعے ہم غربت میں کمی لاسکتےہیں۔ جن ممالک نے غربت میں کمی کی ہے ہمیں ان کے تجربات سے سیکھنا ہو گا اور خطے کے تجارتی رابطوں کے فروغ سے کم وقت میں غربت کو کم کیا جا سکتاہے۔ انہوں نے کہاک کہ ہم سب تجارت کی اہمیت سے واقف ہیں اور مربوط مواصلاتی نظام، ٹرانسپورٹ تجارت کو بڑھانے میں معاون ثآبت ہو سکتے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ ای سی او کی جانب سے راہداری پر مشتمل سوچ کو اپنا کر ہم اپنے وسائل اور استعداد سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درست سمت میں آگے بڑھنے کے لئے ٹڑانزٹ ٹرانسپورٹ فرہم ورک ایگریمنٹ کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی ایف ایز کے ذریعے راہداری کے اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک کے درمیان راہداری کے ذریعے رکن ممالک کے باہمی رابطوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے ریجن کی معاشی ترقی میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استنبول ، تہران پاکستان راہداری کو دوبارہ آپریشنل بنانا بہت بڑی ڈویلپمنٹ ہے ۔

اس کی جلد ازجلد تکمیل کے لئے پاکستان اپنے روڈ اور ریل کے نیٹ ورکس کےبنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہا ہے تاکہ ہمسایہ ممالک کےساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔ مزید برآں باہمی علاقائی رابطوں کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ سرحدوں پر مزید بارڈر کراسنگ پوائنٹس بنائے جائیں جس سے تجارت میں سہولت اور فروغ حاصل ہو گا۔ نگراں وزیراعظم نے کہاکہ مندرجہ بالا منصوبوں کی کامیابی سے خطے میں دیگر راہداریوں سے جڑنے میں مدد حاصل ہو گی۔

سب سے اہم ہم نجی شعبہ کو کاروباری وسعت اور سرمایہ کری کے مواقع کوفروغ دے سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او ٹریڈ معاہدہ کو پاکستان انتہائی اہمیت دیتا ہے جس پر جلد از جلد عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ ہم تمام رکن ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ معاہدے اور کوٹہ پر جلد ازجلد دستخط کریں تاکہ علاقائی تجارت کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور فراہم کی جانے والی سہولیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) تشکیل دیا ہے جو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ اور معاونت کے لئے سنگل ونڈوآپریشن کے تحت کام کر رہی ہے ۔

زراعت ،دفاعی پیداوار ،آئی ٹی ، انرجی اور کان کنی جیسے پانچ اہم شعبوں سمیت دیگر شعبوں میں سہولیات فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کی سربراہی میں ریاست کے تمام ادارے اور محکمہ جات کو ایس آئی ایف سی کے تحت ایک چھتری کے نیچے لایا گیا ہے۔ تنظیم ای گورننس اور پالیسی ساز ی اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ علاقائی رابطوں کے حوالہ سے افغانستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاسا ۔1000 ٹرانس افغان ریلوے اور تاپی سمیت دیگر منصوبوں میں افغانستان کا کردار بنیادی ہے۔ اقتصادی منصوبوں کے ساتھ ساتھ مشترک مستقبل کی تزویراتی سرمایہ کاری میں بھی افغانستان کا کردار اہم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ای سی او کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پر عزم ہے تاکہ مشترکہ مقاصد کے حصول کو یقینی بناتے ہوئے پر امن ، خوشحال اور دیگر ممالک کے ساتھ جڑے ہوئے افغانستان کے کردار کو یقینی بنایاجاسکے۔اپنے خطاب میں انوار الحق کاکڑ نے غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ ای سی اوکے تمام رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی ، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو قابل مواخذہ بنانے کے لئے کردار اداکریں۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں بہت بڑا انسانی المیہ پیدا ہوا ہے، اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری کی کاروائیوں کی عالمی سطح پر مذمت کی ضرورت ہے۔

اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ غزہ میں جس طرح خواتین اوربچوں کو قتل اور اسپتالوں کوہدف بنایا جارہاہے اسے سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل کی صورتحال یاد آتی ہے جب فرعون نے بچوں کوقتل کرنے کاحکم جاری کیاتھا،بدقسمتی سے وہ لوگ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کرنے کے دعویدارہیں وہ فرعون کے نقش قدم پرگامزن ہیں۔

پاکستان اس کی شدید مذمت کرتا ہے، ہمیں فوری طورپر تشدد کے خاتمہ اورانسانی راہداری کھولنے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئیے تاکہ نہتے اورلاچار فلسطینیوں کوامداد کی فراہمی ممکن ہوسکے۔وزیراعظم نے کہاکہ ای سی اوکے تمام رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی ، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو قابل مواخذہ بنانے کے لئے کردار اداکریں۔

انوار الحق کاکڑ نے غیر قانونی بھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان ای سی او کے تمام رکن ممالک سے توقع رکھتا ہے کہ اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی مشکلات کے خاتمہ کے لئے اور مسئلہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کے لئے کشمیریوں کا ساتھ دیں گے انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عدم برداشت ، زینو فوبیا اور مذہب کی بنیاد پر تشددمیں اضافہ سے خطے کو سنگین خطرات درپیش ہیں جس پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیاکہ ای سی او کے رکن ممالک اور عالمی برادری مل کر سیاسی اور قانونی حل کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خاتمہ ، بین المذاہب ہم آہنگی اور پر امن بقائے باہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ای سی او کے قیام کے اہداف کے حصول اور ای سی او کے وژن 2025 پر عملدرآمد کے لئے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئیں سب مل کر ای سی او صرف معاہدوں تک محدود کرنے کی بجائے ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب کا مل کر کام کرنا ہمارے لئے بہت اہم ہے تاکہ ہم تنظیم کے اغراض و مقاصد کو حاصل کر سکیں۔ اس حوالہ سے ای سی او کو مزید موثر بنانے کے لئے اصلاحات بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔ باہم مربوط خطہ ہمارے عوام کے لئے امن اور خوشحالی لاسکتا ہے۔ انہوں نے اس امید کااظہار کیاکہ ہماری مربوط کاوشیں تنظیم کی حقیقی استعداد سے استفادہ کو یقینی بنا سکتی ہیں۔