اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف ملائکہ بخاری نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے نظام عدل میں بہتری لانا چاہتے ہیں، بااختیار اور مضبوط نیب کے لئے حکومت نے ایک جامع نیب آرڈیننس بنایا ہے، نیب چئیرمین کو تاحیات برقرار رکھنے میں کوئی صداقت نہیں،جو لوگ این آر او چاہتے ہیں وہ ہر چیز کو این آراو کے زاویے سے دیکھتے ہیں، اپوزیشن ہمیشہ کی طرح تنقید برائے تنقید کی روایت کو آگے بڑھا رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کے ہمراہ یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے نظام عدل میں بہتری لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بااختیار اور مضبوط نیب چاہتے ہیں جس کے لئے ہم نے ایک جامع نیب آرڈیننس بنایا ہے ۔
پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف نے کہا کہ نیب چئیرمین کو تاحیات عہدے پر برقرار رکھنے کی بات میں کوئی صداقت نہیں نہیں ہے،حکومت پہلے فیز میں 30نیب عدالتیں تشکیل دے رہی ہے، نیب کو مضبوط کرنے کے لئے ہماری حکمت عملی ہے تاکہ جو تحقیقاتی ادارے ہیں ان کو مضبوط کیا جائے اور وہ اپنا کام بہتر طور پر انجام دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو این آو او دینا پاکستان تحریک انصاف کی پالیسی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن اس آرڈیننس کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں ہر رکن اسمبلی اور وزیر قانون کے تابع ہے،قانون میں کسی قسم کی غیر آئینی شق شامل نہیں کی گئی۔ ملائکہ بخاری نے کہا کہ آرڈیننس کو پارلیمان میں لانے کے بعد اس میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ این آر او چاہتے ہیں وہ ہر چیز کو این آراو کے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن راہنمائوں نے ہمیشہ تنقید برائے تنقید کی روایت کو آگے بڑھایا اور نیب کے نئے آرڈیننس کے مسودےیا آئینی شقوں کا مطالعہ کئے بغیر مخالفت شروع کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس گمراہ کن اور حقائق کے منافی تھی اور یہاں تک بات کی گئی کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے آپ کو این آر او دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا مطالعہ کرنے بعد ٹیکس کے معاملات دوسرے کسی فورم کے سپرد کئے جائیں گے، مجوزہ آرڈیننس میں ٹیکس امور اور پرائیویٹ لین دین کو نیب دائرہ کارسے نکال کر کسی دوسرے ادارے کے ماتحت کرنا ہے۔
ملائکہ بخاری نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیئے کہ وہ پارلیمان کے اندر جامع اور حقیقی طریقے سے اپوزیشن کا کردار ادا کریں کیونکہ آپ کو تنقید کی عادت ہے ، ہم انتخابات کے قوانین یا کوئی بھی قانون لاتے ہیں تو اس پر ضرورتنقید کی جاتی ہے۔