بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ آخری فردکے اپنے گھرمیں آبادہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،، وزیر اعظم شہباز شریف

ڈیرہ اسماعیل خان۔4اگست (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہےکہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ آخری فردکے اپنے گھر میں آبادہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 22 کروڑعوام کی مدد ،محنت و تعاون سے پاکستان کوقائداعظم کا عظیم ملک بنانے کے خواب کوعملی جامہ پہنانے کے راستے میں کوئی رکاوٹ یامشکل کھڑی نہیں ہوسکتی، وسائل سے مالا مال ملک کا معاشی طور پر آئی ایم ایف کا غلام ہونا لمحہ فکریہ ہے، ہمیں اس سے محنت اوراتحاد سےنجات حاصل کرنی ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے سب کو اجتماعی حصہ ڈالنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے جمعرات کو ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل دریاخان کی یونین کونسل بندکورائی میں سیلاب متاثرہ علاقے کے دورے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پرجمعیت علما ئے اسلام (ف) کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پروزیر اعظم کا شکریہ اداکرتے ہوئےکہاکہ وزیراعظم سیلاب اوربارشوں سے متاثر غریبوں کے دکھوں کامداوا کرنے کےلئے متاثرہ علاقوں کے خود دورے کررہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان آمد پران کا شکریہ اداکرتےہیں۔

مولانافضل الرحمن نے کہاکہ نوازشریف نے ترقی کاسفرجہاں چھوڑاتھا جلد وہاں سے آغازکریں گے۔ گزشتہ چارسال میں نواز شریف کے شروع کئے گئے تمام منصوبے بند رہے۔ اس موقع پروزیراعظم کو بتایاگیا کہ پہاڑپور کی 11 میں سے 5 یونین کونسلیں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا تمام ترانحصار لائیو سٹاک اورزراعت پرہے جو تمام تباہ ہو گئی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم متاثرین سےخطاب کرتےہوئے کہاکہ وہ آپ سے اظہارہمدردی کرنے حاضر ہوئے ہیں۔

طوفانی بارشوں اورسیلاب نے اس پورے علاقے میں تباہی مچادی تاہم اللہ کاشکر ہےکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ باقی علاقوں میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے گھروں ، فصلوں ،سڑکوں ، پلوں کو نقصان ہوا۔ بلوچستان میں سب سے زیادہ نقصان ہواہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا یہ فرض ہے کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کندھے سے کندھاملا کر ان کی داد رسی کے لئے کھڑے ہوں۔ حکومت اور انتظامیہ کو یہ ذمہ داری نبھاناہوگی۔ انہوں نے کہاکہ یہاں بتایاگیاکہ مقامی انتظامیہ نے اچھا کام کیاہے جبکہ صوبائی حکومت سے گلہ ہے تاہم صوبائی حکومتیں ہر جگہ کوششیں کررہی ہے۔ ایسی آفات میں کمزوریاں رہ جاتی ہیں۔

مسائل کےحل کےلئے باہمی اتحاد ، مشاورت اوراتفاق سے آگےبڑھتےجائیں تو مل کر پاکستان کے عوام اور علاقوں کو مصیبت کی اس گھڑی سے نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کےلواحقین کو وفاقی حکومت سے 10 لاکھ روپے دینے کااعلان کیاگیا ہے تاہم جس گھرانے کاایک کمانے والاہو اور وہ سیلاب سے وفات پاگیاہو تو ان کے سرپر دست شفقت رکھنے والا کوئی نہیں رہتا۔ ان کے لئے یہ رقم کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔انہوں نے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت نے زخمیوں کے معاوضے کی رقم 25 ہزار سے بڑھاکر اڑھائی لاکھ کر دی ہے۔ کچے، پکے تباہ ہونے والے گھروں کامعاوضہ 2 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے ، جزوی نقصان پر معاوضہ 25 ہزار سے بڑھااڑھائی لاکھ روپے کردیاہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اموات پر 10 لاکھ روپے جبکہ صوبہ 8 لاکھ روپے دے رہا ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے کہا ہے کہ اس کی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کریں۔ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں محصولات کا 58 فیصد صوبوں کو دیاجارہا ہے۔ اس لئے ان کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے اموات پر معاوضے کی رقم 10 لاکھ کی۔ دوسرے صوبے بھی اس کی تقلید کریں۔ انہوں نے کہا کہ تباہ ہونے والی فصلوں کے مشترکہ سروے کی درخواست کی ہے۔ این ڈی ایم اے کے سربراہ ایک فرض شناس فوجی آفسر ہیں۔ ان سے کہاہے کہ وہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجنٹ سے مل کر مشترکہ سروےکریں۔ پاک فوج بھی اس مشترکہ سروے میں تعاون کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ کسی حقدار کاحق نہ ماراجائےاور ہر ایک تک اس کا حق پہنچے ۔ اس سروے کی تکمیل کے بعد اگلا مرحلہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکوں کا سروے کررہے ہیں۔

چیئرمین این ایچ اے جواب وفاقی سیکرٹری ہیں،بہتر کام کررہے ہیں ۔ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود اور امیر مقام سب مل کر یہاں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب متاثرین کی بحالی مسلم لیگ (ن)، اتحادی جماعتیں یا کوئی بھی دوسری جماعت ہو کسی فرد یا پارٹی کا انفرادی کام نہیں بلکہ اجتماعی کام ہے ۔ اس میں سب سے حصہ ڈالنا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 75 سالوں میں اگر ہم نے مل کر ترقی و خوشحالی کے خواب کی تعبیر کی ہوتی توجن ممالک کو ہم حقارت سے دیکھتے تھے اور جو ہم سے بہت پیچھے تھے وہ محنت ،امانت ، دیانت اور اتحاد سے ہم سے آگے نکل گئے۔ اسوہ حسنہؐ اور ہمارے دین کا یہی درس ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں سے وجود میں آیا ۔ہجرت کے دوران ان کے لہو سے دریاکاپانی سرخ ہوا۔ ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا کہ ہم نے پاکستان کو کیا دیا ۔ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود آج ہم معاشی طورپر آئی ایم ایف کے غلام ہیں۔ یہ کیسی آزادی ہے ،اگرتمام سیاسی اور مارشل لا حکومتیں درد دل سے کام لیتیں تویہ حالات نہ ہوتے۔ ہمیں قرآن رزق کی تلاش کے لئے نکلنے کاحکم دیتا ہے۔

قرآن کی روح دکھی انسانیت کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام سے کہتاہو ں کہ اگر ہم باہمی اتحاد ،دیانت اورامانت سے کام لیں گے تو پاکستان قائد اعظم کے خواب کے مطابق عظیم سے عظیم تر ملک بنے گا اور کوئی مشکل اور پہاڑ اس کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ دوبارہ ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آفت کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہیں ۔ آخری متاثرہ شخص سے اپنے گھر آباد ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔