باغات میں مٹر، شلجم، ٹماٹر،پھول گوبھی، پالک،بیل دارسبزیاں کاشت کرکے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے، آری

178

فیصل ۱ٓباد۔ 24 جولائی (اے پی پی):ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت و ہارٹیکلچر نے بتایا کہ باغات میں ناموافق فصلات کی کاشت سے ان کی پیداوار میں کمی کے ساتھ پودوں کی انحطاط پذیری کا عمل تیز ہونے لگاہے جس کے باعث باغبانوں کو سفارش کی جاتی ہے کہ وہ اپنے باغات میں کپاس، چاول، کماد، برسیم اور موسم گرما کے چارہ جات مثلاً مکئی، چری وغیرہ ہرگز کاشت نہ کریں کیونکہ ان فصلوں کی کاشت سے پھل دار پودوں کو نقصان پہنچتا ہے تاہم پھل دار پودوں کی ابتدائی عمر کے چند سالوں تک جب ان پر پھل نہیں لگتا ان میں دوسری فصلوں کی کاشت کی جاسکتی ہے جس سے باغبانوں کو اضافی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پھل دار پودوں کے ابتدائی سالوں میں ان کی جڑوں کا پھیلاؤ کم ہونے کی وجہ سے پودوں کے درمیان خالی جگہوں میں پھلی دار اجناس و سبزیات کاشت کی جائیں تو اس سے زمین میں نامیاتی مادہ بڑھ جاتا ہے اور زمین کی طبعی حالت بہتر ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ شہروں اور قصبوں کے مضافات میں واقع باغات کے اندرمٹر، شلجم، ٹماٹر، پھول گوبھی، پالک،بیل والی سبزیاں کدو، کریلا،گھیا توری، خربوزہ،مولی اور گاجر وغیرہ کاشت کی جائیں جبکہ دوردرازکے علاقوں میں کاشتہ باغات میں پیاز، مرچ اور آلو وغیرہ کاشت کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ باغوں میں مونگ،مسور، ماش اور موٹھ کی دالیں بھی کاشت کی جاسکتی ہیں اورباغوں میں سبز کھاد کیلئے جنتر، گوارہ، سن، ڈھانچہ، برسیم، لوسرن اور سینجی وغیرہ کاشت کی جائیں اور ان فصلوں کو پھول آنے سے پہلے ہی زمین میں روٹا ویٹ کردیں۔

انہوں نے کہاکہ اس عمل سے کیمیائی کھادوں کے استعمال کا خرچہ کم ہونے کے ساتھ ان کی افادیت میں بھی اضافہ ہوجائے گااور زمین میں زیادہ دیر تک نمی بھی برقرار رہے گی۔انہوں نے کہاکہ باغات کے ارد گرد باڑ کے طور پر لگائے ہوئے اونچے درختوں کی گھنی ہوا توڑ باڑیں بھی پودوں اور پھل کو گرمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتی ہیں اسلئے ان ہوا توڑ باڑوں کی کانٹ چھانٹ نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ موسم گرما میں باغات میں زیادہ ہل چلانے اور گوڈیاں کرنے سے زمینی درجہ حرارت ناموافق حد تک بڑھ جاتا ہے جس سے پودوں کے نقصان کا احتمال بڑھ جاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ مون سون بارشوں کے موسم میں پھل دار پودوں کے تنوں کو نیلے تھوتھے اور چونے کے محلول کی سفیدی کرنے سے ان کو گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے علاوہ تنے کے چھلکے کو پھٹنے سے محفوظ بنانے میں مدد ملتی ہے۔