فیصل آباد۔ 14 مارچ (اے پی پی):محکمہ زراعت کے شعبہ پلانٹ پروٹیکشن، پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈزکے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر رسول نے بتایا کہ امرود، آم، لوکاٹ، جامن، ترشاوہ پھل اور آرڑو پھل کی مکھی کے میزبان پودوں میں شامل ہیں لہٰذاباغبان مارچ اور اگلے مہینوں میں پھل کی مکھی سے محتاط رہیں کیونکہپھل کی مکھی اپنی افزائش نسل پھل کے اندر ہی رہ کر کرتی اور بڑی ہو کر پھل سے زمین میں داخل ہوجاتی ہے جہاں یہ پیوپے کی شکل میں رہتی ہے اور پھر خول اتار کر پروانے کی صورت میں زمین سے باہر آکر نر اورمادہ ملاپ کرتے ہیں جس سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا تا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں پھل کی مکھی کی چار اقسام پائی جاتی ہیں جن میں اوریئنٹل پھل کی مکھی،آڑو کی مکھی،خربوزہ کی مکھی اوربیر کی مکھی شامل ہیں تاہم ان تمام مکھیوں کا دوران زندگی تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے اورمارچ سے لے کر نومبر تک ان کی تعدادزیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہمادہ مکھی ملاپ کے بعد پھر پھل کے اندر انڈے دیتی اور اپنی افزائش نسل جاری رکھتی ہے لہٰذا باغبان نر مکھی کو کنٹرول کرنے کیلئے میتھائل یوجینال کا استعمال کرسکتے ہیں جو پھل کی مکھی کیلئے بے حد کشش رکھتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ فیرومون پھندے کے استعمال سے پھلوں کے باغات میں پھل کی مکھی کے طریقہ انسداد کو بہتر بنایا گیا ہے جو نر کیڑے کے انسداد کا بہترین علاج ہے جبکہ فیرومون محلول میتھائل، یوجینال اور میلاتھیان سے تیار کیا جاتا ہے اور اس محلول میں ڈبو کر پلاسٹک کے گول پھندے میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی شرح 6 پھندہ فی ایکڑ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کاشتکاروں کیلئے پھل کی مکھی کو کنٹرول کرنے کیلئے زہروں کا استعمال بھی 80 سے 90 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ پٹ سن کی بوریوں کو شیرے میں بھگو کر ان کے اوپر تھوڑی مقدار میں ٹرائی کلوروفان کا دھوڑابھی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کاشتکار باغات میں گرے ہوئے خراب پھل گڑھا کھود کر زمین میں دبا دیں اورچنائی کے بعد پھل کو 60منٹ کیلئے 5 فیصد نمک کے محلول میں رکھیں جس سے پھل کی مکھی کے انڈے مر جائیں گے اور پھل کو بعد میں اچھی طرح صاف کرلیں نیزپھل کی مکھی کے کنٹرول کیلئے دیگر میزبان پودوں،سبزیوں اور جڑی بوٹیوں پر بھی اس کا تدارک یقینی بنائیں۔