بدنیتی پر مبنی الزامات اور جعلی خبروں کو روکنے، ہتک عزت اور توہین آمیز تحریرکی اشاعت کے خلاف سپریم کورٹ کو خط لکھ رہا ہوں ، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین

117

اسلام آباد ۔ 31 مارچ (اے پی پی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ میں نے بدنیتی پر مبنی الزامات اور جعلی خبروں کو روکنے، ہتک عزت اور توہین آمیز تحریرکی اشاعت کے خلاف موجودہ قوانین کا نفاذ یقینی بنانے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ رہا ہوں ، خط میں چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ انتہائی عوامی اہمیت کے حامل معاملے پر مبذول کرائوں گا اور چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ سے درخواست کروں گا کہ جوڈیشل کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس پر غور کیا جائے، خط میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں پرنٹ، الیکٹرونک اور ڈیجیٹل میڈیا کے سائز میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ، میڈیا نے معاشرے میں گہری رسائی حاصل کی ہے اور تمام طبقات پر اثر انداز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہتک عزت اور توہین آمیز تحریرکی اشاعت کے خلاف موجودہ قوانین کا نفاذ اس طرح موثر نہیں جیسے ہونا چاہیے۔ اس سے انصاف کے حصول اور مجرموں کا احتساب کرنیکے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ خط میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو اس حوالے سے ملک کے ہر شہر اور ضلع میں ججوں کو تعینات کرنے کی تجویز شامل ہے۔ وزیر اطلاعات نے اپنی تجویز میں کہا کہ جن اضلاع میں 50 لاکھ یا زائد آبادی ہو، وہاں پر چار ججز، 25 لاکھ یا زائد آبادی پر دو ججز، جبکہ 25 لاکھ سے کم آبادی کے اضلاع میں ایک ایک جج تعینات کا جائے۔ قوانین پر عمل درآمد کو موثر بنانے کیلئے ثبوت کی فراہمی، شہادت دینے اور درخواست دائر کرنے کے عمل کو آسان اور سادہ بنانے کی بھی درخواست ہے۔ اس ضمن میں مناسب ترامیم کے ذریعے الیکٹرانک اور جدید ذرائع سے درخواست دائر کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر اطلاعات نے ویڈیو کے ذریعے شہادت ریکارڈ کرانے کے عمل (جس کی اجازت قانون میں پہلے سے ہی موجود ہے) کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے دائرہ کار کے تحت اس کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔ یہ اقدام بدنیتی پر مبنی الزامات اور جعلی خبروں کو روکنے کا موثر ذریعہ ثابت ہوگا۔